پاک بھارت کرکٹ ٹاکرا، تاریخ پر ایک نظر

پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلا کرکٹ ٹیسٹ تقسیم ہند کے پانچ سال بعد 1952 میں 16 سے 18 اکتوبر کے درمیان کھیلا گیا۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کا مقابلہ آج 24 اکتوبر کو دبئی میں ہونے جا رہا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کو کرکٹ کی دنیا میں سب سے بڑا مقابلہ مانا جاتا ہے۔

ان دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ کے تینوں فارمیٹس میں ہونے والے پہلے مقابلوں کی تاریخ کیا رہی ہے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

1999 میں کولکتہ ٹیسٹ میں سچن ٹنڈولکر کا پہلی ہی گیند پر کلین بولڈ ہونے کا منظر۔ اس میچ میں شعیب اختر نے لگاتار دو گیندوں پر راہول ڈریوڈ اور سچن ٹنڈولکر کو آؤٹ کرکے تاریخ رقم کی تھی۔

پاک بھارت: پہلا ٹیسٹ

پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلا کرکٹ ٹیسٹ تقسیم ہند کے پانچ سال بعد 1952 میں اکتوبر کی 16 سے 18 تاریخ کے درمیان کھیلا گیا۔

1952 میں اپنے ٹیسٹ میچ سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورہ بھارت کیلئے اسکواڈ

یہ پاکستان کا بھی پہلا ٹیسٹ تھا۔ نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ گراؤنڈ میں کھیلے جانے والے اس میچ میں پاکستانی ٹیم کو عبدالحفیظ کاردار اور امیر الہی جیسے کھلاڑیوں کی خدمات حاصل تھیں جو اس سے قبل بھارت کی ٹیم سے بھی کھیل چکے تھے۔
بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور 382 کا رنز مجموعہ بورڈ پر سجا دیا۔ بھارت کے ہیمو ادھیکاری نے 81 رنز بنائے جب کہ لاسٹ مین آنے والے غلام احمد نے دسویں وکٹ کے لیے 109 رنز کی شراکت میں 50 رنز بنا ڈالے۔

جواب میں پاکستان کے لیجینڈری اوپنر حنیف محمد نے 51 رنز کی اننگز کھیلی اور پویلین کو چل دیے۔ پاکستان کی پوری ٹیم 150 رنز بنا سکی اور بھارت کے بائیں ہاتھ سے بولنگ کرنے والے وینو منکڈ نے 52 رنز کے عوض آٹھ کھلاڑیوں کو چلتا کیا۔

فالو آن کرتی پاکستانی ٹیم کو ایک بار پھر منکڈ کا سامنا کرتے ہوئے پانچ وکٹیں کھونا پڑیں اور پوری ٹیم ہی 150 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

بھارت نے اس میچ میں ایک اننگز اور 70 رنز سے فتح حاصل کی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم نے صرف تین روز بعد لکھنؤ میں شروع ہونے والے دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میں اننگز اور 43 رنز سے حساب بے باق کر کے دنیائے کرکٹ کو حیران کردیا۔

ایسی ٹیم کی طرف سے کہ جس کا یہ محض دوسرا ٹیسٹ تھا یہ ایک شاندار کارکردگی تھی۔ لکھنؤ کی یونیورسٹی گراؤنڈ میں پاکستان کی اس یادگار جیت کے مرکزی کردار فضل محمود اور نذر محمد تھے۔

نذر محمد نے بیٹنگ میں اپنی ثابت قدمی سے جیت کی بنیاد رکھی تو فضل محمود نے اپنی خطرناک سوئنگ بولنگ سے اسے پایہ تکمیل تک پہنچا دیا۔ نذر محمد نے پاکستان کی پہلی ٹیسٹ سنچری اسکور کی جو اس لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے کہ وہ اننگز کے آغاز سے اختتام تک ناٹ آؤٹ رہے۔ ایک اوراعزاز نذر محمد نے یہ بھی حاصل کیا کہ وہ بیٹنگ اور فیلڈنگ کر کے ٹیسٹ میچ کے تمام دن میدان میں موجود رہنے والے دنیا کے پہلے کرکٹر بن گئے۔

بھارتی بلے بازوں کو پہلی مرتبہ فضل محمود کے غیض وغضب کا سامنا کرنا پڑا جنہوں نے اپنی سوئنگ بولنگ کا ایسا جادو جگایا کہ پہلی اننگز میں 52 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں اور دوسری اننگز میں 42 رنز کے عوض 7 وکٹوں کی شاندار کارکردگی سے پاکستان کی جیت پر مہرتصدیق ثبت کردی۔

چیمپئنز ٹرافی کا فائنل جیتنے کے بعد قومی کرکٹ ٹیم خوشی مناتے ہوئے۔

پاک بھارت: پہلا ایک روزہ میچ

دونوں ٹیموں کے مابین پہلا ایک روزہ میچ یکم اکتوبر 1978 کو کھیلا گیا۔ اس میچ سے قبل کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز میں پاکستان نے 0-2 سے کامیابی حاصل کی تھی۔ جس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان تین ایک روزہ میچز کی پہلی سیریز کھیلی گئی۔

اس سیریز کا پہلا میچ کوئٹہ میں کھیلا گیا تھا۔ یہ میچ بھارت کے معروف کھلاڑی کپل دیو کا بھی پہلا میچ تھا۔ بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 40 اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 170 رنز بنائے۔ مہندر امرناتھ 51 رنز کے ساتھ ٹاپ سکورر رہے۔
جواب میں پاکستانی ٹیم کا آغاز پر اعتماد تھا اور 82 رنز پر صرف ایک وکٹ کھونے کے باوجود پوری ٹیم 166 رنز پر آٹھ وکٹیں گوا بیٹھی۔ پاکستان کو اس میچ میں بھی شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

پاکستانی اننگز کی خاص بات ماجد خان کی نصف سینچری تھی۔

سیریز کا دوسرا میچ سیالکوٹ میں کھیلا گیا جس میں پاکستان نے آٹھ وکٹوں سے فتح حاصل کرتے ہوئے سیریز برابر کر دی۔ سیریز کا تیسرا میچ جو ساہیوال میں کھیلا گیا وہ تنازعے کا شکار ہو گیا۔

بھارتی کپتان بشن بیدی نے سرفراز نواز کے مسلسل چار باؤنسرز کو وائیڈ نہ قرار دینے پر غصے میں آ کر میچ سے دست برداری اختیار کر لی۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان ورلڈ کپ مقابلے کے دوران لیا گیا فوٹو۔

پاک بھارت: پہلا ٹی ٹوئنٹی

دونوں حریف ملک ٹی ٹوئنٹی میں پہلی بار 14 ستمبر 2007 کو جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں سامنے آئے۔

یہ گروپ میچ اس وقت ٹائی ہو گیا جب دونوں ٹیمیں مقررہ اوورز میں 141 رنز بنا سکیں۔ جس کے بعد ’بول آؤٹ‘ کے ذریعے اس میچ کے فاتح کا فیصلہ کیا جانا تھا۔

اس میچ میں پاکستان کے محمد آصف نے 18 رنز کے عوض چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ جس کے بعد پاکستان کی اگلے راؤنڈ تک رسائی یقینی ہو گئی لیکن پاکستان بلے باز مصباح الحق جو 53 رنز پر کھیل رہے تھے آخری گیند پر آؤٹ ہو گئے۔
بول آؤٹ کے مرحلے میں وریندر سہواگ، ہربھجن سنگھ، روبن اتھاپا تینوں نے کامیابی سے وکٹوں کا نشانہ لیا لیکن پاکستان کے یاسرعرفات، عمر گل اور شاہد آفریدی اپنے ہدف کا نشانہ لگانے میں ناکام رہے۔

دونوں ٹیموں کے درمیان اگلا مقابلہ اسی ٹورنامنٹ کے فائنل میں جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں ہوا جس میں بھارت کو پانچ رنز سے فتح حاصل ہوئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں