ہماری زندگی میں سوشل میڈیا کا کردار؛ قدیم سے جدید دور کا سفر

کئی سال پہلے کا تصور کیا جائے تو اس وقت سوشل میڈیا کا وجود تک نہیں تھا۔ اس دور میں عوام الناس قصے سننے اور سنانے کا ذوق رکھتے تھے، اور اپنا زیادہ تر وقت کتابوں کا مطالعہ کرنے میں صرف کرتے تھے یا کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لیتے تھے، سب لوگ میل ملاپ سے رہتے تھے، چند عزیز و اقارب جو دوردراز علاقوں میں مقیم تھے ان کے ساتھ رابطہ خط و کتابت کی تکنیک سے کیا جاتا تھا اور مدتوں بعد خط و کتابت کے وسیلے سے ہی خیروعافیت کا جواب بھی موصول ہوتا تھا۔

بحرحال! آہستہ آہستہ وقت کا پہیہ گھومنے لگا۔ بالآخر ابتداء میں ٹیلی فون ایجاد ہوا، پھر موبائل دریافت ہوا، اسکے بعد سمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی فراوانی وجود میں آئی اس طرح سوشل میڈیا نے دھیرے دھیرے زمین پر اپنے بھرپور قدم جما لیئے۔ سوشل میڈیا روز بہ روز اپنے فن کے مطابق نئے سے نئے ڈیزائن پیش کرتا گیا اور عوام الناس سوشل میڈیا کی رنگا رنگی کی طرف کھینچتے چلی گئی ۔آج پوری دنیا میں سوشل میڈیا نے دھوم مچائی ہوئی ہے۔

آج سوشل میڈیا ہماری زندگیوں کا اہم کردار ہے۔سوشل میڈیا نے جہاں اپنے فن کے ذریعے سے مثبت پہلوؤں کی آگاہی فراہم کی ہے وہیں اس کے ذریعے منفی اثرات بھی ہماری زندگی میں مرتب ہوئے ہیں ۔

اگر سوشل میڈیا کے مثبت پہلوؤں پر نظر ڈالی جائے تو اس کے ذریعے ہمیں بہت سی معلومات بہ آسانی میسر ہیں اور اگر آج ہم انہی معلومات کا موازنہ دور قدیم سے کریں اس وقت کسی بھی چیز کی معلومات فراہم کرنے میں دقت پیش آتی تھی ۔آج سوشل میڈیا کے ذریعے بہت سی خواتین گھر بیٹھے اپنا بزنس کر رہی ہیں، آج ہم سوشل میڈیا کے ذریعے کوسوں دور بیٹھے اپنےعزیز واقارب سے مختلف ایپس کے وسیلے سے آسانی سے رابطہ قائم کرسکتے ہیں ۔سوشل میڈیا نے ہماری آسانی کے لیے مختلف طریقوں سے معلوماتی چینلز و اپلیکیشنز ڈیزائن کئے ہیں جن کی وجہ سے ہم بہ آسانی ہر کام سیکھ اور سمجھ سکتے ہیں ۔

سوشل میڈیا کے منفی پہلوؤں میں سے خطرناک پہلویہ ہے کہ اس کی وجہ سے ہر انسان ایک کمرے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگ باہر کی تفریحات کو انجوائے نہیں کر پاتے۔ سوشل میڈیا کی وجہ سے ایک انسان اپنے آپ کو وقت نہیں دے پاتا تو اپنی فیملی کو وقت دینا تو بہت دور کی بات ہے ۔ سوشل میڈیا نے کھیلوں کی سرگرمیوں کو بھی سمارٹ فون تک محدود کر رکھا ہے ۔آج ہماری نوجوان نسل کھیلوں کی سرگرمیوں سے بھی محروم ہے ۔ سوشل میڈیا ہر روز دنیا کو ایک نئے آرٹ سے متعارف کروا رہا ہے اور یہ دنیا اس آرٹ کے پیچھے بھاگ رہی ہے۔

صد افسوس! ہماری آج کی نوجوان نسل جو سوشل میڈیا کو اپنے فوائد کے لئے استعمال کرنے کے بجائے فضول ایپلی کیشنز پر اپنا قیمتی وقت ضائع کرتی ہے بلکہ اپنی تعلیمی سرگرمیوں سے بھی ان ایپس کی خاطر بیزار نظر آتے ہیں ۔ جی ہاں بالکل! دور حاضر میں نوجوان نسل جدید ٹیکنالوجی میں کھو گئی ہے ۔ہر روز نئی سے نئی ایپلی کیشنز کا استعمال ان کے لیے روزمرہ کا کام بن گیا ہے ان ایپلی کیشنز میں فیس بک ، ٹوئٹر، ٹک ٹاک، انسٹاگرام وغیرہ موجود ہیں جن پر ہماری نوجوان نسل سر فہرست ہے ۔آئے دن کئی کئی ویڈیوز اور تصاویر میڈیا پر اپ لوڈ کرنا اب ایک پیشہ بن گیا ہے۔اسی طرح اگر ہم آج کے بچوں کی مثال لے لیں تو ان میں بھی یہی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں وہ بھی باہر کےکھیلوں کی سرگرمیوں کو کم وقت دیتے اور سوشل میڈیا پر طرح طرح کی گیمز کھیلنے میں صرف کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی صحت پر بھی برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔

آج ہمارا معاشرہ مغربی تہذیب اپنانے میں مگن ہے ۔سوشل میڈیا کئی طرح کی کہانیاں جو ڈراموں کی بیس میں پیش کرتے ہیں ان میں کم از کم 30 سے 40 فیصد بات حقیقت پر مبنی ہوتی ہے اس کے برعکس اگر آپ مصنفین کی کتابوں کا مطالعہ کریں تو انہوں نے اپنی روزمرہ کی زندگی کو ایک ڈرامے کی شکل میں پیش کی ہے ۔بہت کم ڈرامے میسر ہیں سوشل میڈیا پر جو حقیقت پر مبنی ہیں ۔ سوشل میڈیا آج مغربی تہذیب کے رنگ میں ڈھل چکا ہے وہ بھی صرف اس بنیاد پر کہ ان کے پروگرامز کی ریٹنگ نہیں ہوتی حالانکہ دیکھا جائے تو ہمارا عزیز وطن ان ممالک میں سے ہے جس کے ڈرامے، فلمیں یہاں تک ہر شو ٹاپ پر ہوتے ہیں کیونکہ یہ اپنے فن سے یہ سب ڈئزائن کرتے ہیں اور ان کا یہ آرٹ نہ صرف پاکستان میں بلکہ دیگر ممالک میں بھی پسند کیا جاتا ہے جو کہ ہمارے لئے، ہمارے ملک کے لئے اور ہمارے سوشل میڈیا کے لئے قابل فخر بات ہے۔

بہر حال! بحث وہیں آکے رک جاتی ہے کہ ہر چیز، ہر ٹیکنالوجی کے فوائد بھی ہوتے ہیں اور نقصانات بھی ۔ اب یہ ہم پر لازم ہے کہ ہم ان ٹیکنالوجیز کو کس طرح استعمال میں لاتے ہیں ۔لہذا میرا تقاضا یہی ہے سوشل میڈیا کے صارفین سےکہ اپنی ذاتی زندگی و سماجی زندگی میں توازن برقرار رکھیں ۔آپ کو چاہیے کہ آپ ان ٹیکنالوجیز کو اپنے فوائد کے لیے استعمال کریں اور ترقی کی راہیں ہموار کریں ۔


میمونہ جاوید، راولپنڈی


اپنا تبصرہ بھیجیں