دنیائے عالم کے سات عجائبات کون کون سے ہیں ؟؟ کیا آپ کو معلوم ہے؟

دنیا بے شمار حیران کردینے والے حالات، واقعات اور مقامات سے بھری پڑی ہے لیکن کچھ عجوبے ایسے ہیں جسے عالمی سطح پرسراہتے ہوئے ان کی فہرست تیار کی گئی ہے۔

زمانۂ قدیم کے7عظیم تعمیراتی شاہکاروں کو7عجائبات عالم کہا جاتا ہے۔ ویسے تو کئی عجوبے اس فہرست میں شامل ہوتے رہے ہیں لیکن ان میں سے کئی قدرتی آفات کی نظر بھی ہوگئے یا کسی نہ کسی وجہ سے ان کا نام اس فہرست سے خارج کردیا گیا۔ آئیے آپ کو ان عجائبات کے نام اور تفصیلات ہیں:

ہرم خوفو/ اہرامِ مصر

مثلث طرزتعمیر کاہرم خوفو، جسے غزہ کا عظیم ہرم یا اہرامِ مصر بھی کہا جاتا ہے،یہ اس جادوئی مثلث پر مبنی ہے کہ جس کے اندر کوئی بھی چیز بوسیدہ نہیں ہوتی ۔یہ ہرم غزہ کے تین بڑے اہرام میں سے سب سے قدیم اور بڑا ہے۔ یہ مصر کے شہر غزہ میں واقع ہے ،جس کی نسبت سے اسے ”غزہ کا عظیم ہرم“ کہتے ہیں۔ ماہرین مصریات کے مطابق یہ ہرم2560سال قبل مسیح میں خوفو فرعون کے مقبرے کے طور پر استعمال ہوا۔ اس کی بلندی146.5میٹر(481 فٹ) ہے۔3800سو سال تک اس عظیم ہرم کا شمار انسانی ہاتھ کی بنائی ہوئی سب سے اونچی تعمیر میں ہوتا تھا۔ کچھ لوگوں کے خیال میں خوفو بادشاہ کے وزیر حمیونو اس کا معمار تھا۔ اس کی تعمیر میں استعمال ہونے والا پتھر تقریباً 2.3 ملین بلاکوں پر مشتمل ہے۔

بابل کے معلق باغات

بابل کے معلق باغات (Hanging Gardens of Babylon) دنیا کے سات قدیم عجائبات میں دوسرے نمبر پر شمار ہوتے ہیں اور یہ وہ واحد عجوبہ ہے جس کا اصل مقام ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا – چھٹی صدی قبل از مسیح میں بنو کد نضر ( بخت نصر) کے عہد میں بابل (عراق ) میں کلدانی سلطنت کا احیاء ہوا تو اس نے اپنی ملکہ شاہ بانو کے لیے یہ عظیم الشان باغات تعمیر کرائے، جس نے اپنے وطن کے سبزہ زار اور حسین وادیاں کھو دی تھیں۔ یہ بابل (عراق) شہر میں واقع تھے، جو شاہی باغ کے طور پر استعمال ہوتے تھے۔ ان باغات کی اونچائی 80 فٹ تھی، یہ حقیقتاً معلق نہ تھے ۔

روہوڈز کا مجسمہ

روہوڈز کا مجسمہ (Colossus of Rhodes) یونانی دیو مالا کے ایک سورج دیوتا ہیلیوس کا عظیم مجسمہ تھا، جو رہوڈس شہر میں واقع تھا۔ اس کا شمار قدیم دنیا کے سات عجائبات عالم میں کیا جاتا ہے۔ مجسمے کی بلندی 30 میٹر (98 فٹ) تھی۔یہ مجسمہ اب موجود نہیں تاہم اسی کی طرز پر ہیلیوس کا عظیم مجسمہ کئی مجسمہ سازوں نے بنایا ۔ اسی مجسمے کے باعث مغرب اور یونان میں مجسمہ سازی کے فن کو عروج ملا، جس میں سب سے زیادہ شہرت اٹلی نے نشاط ثانیہ کے دور میں پائی ۔

زیوس کا مجسمہ

یہ مجسمہ اولمپیا میں واقع ہے، جس کی اونچائی 42 فٹ ہے۔ یہ مجسمہ زیوس کی بیٹھی ہوئی شکل کا ہے۔اس کو یونانی سنگتراش فیڈیاس نے 435 ق م (قبل مسیح)میں بنوایا۔ اس مجسمہ کی تیاری میں ہاتھی کے دانت، سونے کی تختیاں اور قیمتی پتھر بھی استعمال کیے گئے۔ یہ مجسمہ یونانی دیوتا زیوس کی نمائندگی کرتا ہے اور اس کو 5ویں صدی ق م تک قدیم دنیا کے سات عجائبات عالم میں ایک تصور کیا جاتا تھا۔ 5ویں صدی ق م میں یہ نابود ہو گیا۔ایک روایت کے مطابق اولمپس پہاڑی پر فیڈیاس نے زیوس سے ملاقات کی، جس سے متاثر ہوکر فیڈیاس نے یہ مجسمہ بنوایا۔

اسکندریہ کا روشن مینار

حجری میسنری طرزِ تعمیر کایہ لائٹ ہاؤس Pharos، اسکندریہ، مصرمیں واقع ہے،جسے’’ فاروس آف الگزینڈریا ‘‘بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی تعمیرٹولیمی سلطنت کے دور میں247 تا 280 میں کی گئی۔ اس کی بلندی 393 سے 450 قدم تھی۔ مانا جاتا ہے کہ یہ انسان کی بنائی ہوئی دنیا کی سب سے بلند تعمیر ہے۔ اس کا شمار قدیم دنیا کے عجائبات عالم میں ہوتا ہے۔ تین بڑے زلزلوں کی وجہ سے تباہ شدہ یہ مینار کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔واضح رہے کہ مصر کی قدیم پہچان اسکندریہ کا یہ لائٹ ہاؤس ہے ۔

موسولس کا مزار

دنیا کا یہ تعمیراتی عجوبہ موسولس کے نام سے موسوم ہے، اس کی تعمیر350تا 353 ق م میں قدیم یونانی شہر ہالی کارناسس (جو اب ترکی کا بودروم ہے) کے پاس ہوئی۔ اس کی تعمیر اشیمانید سلطنت کے دوران ہوئی، جو قدیم یونانی طرز کی ہے۔یہ مزار تقریباً 45 میٹر اونچا اور چاروں طرف نقوش اور یونانی طرز تعمیر سے بھرا ہے۔ اس کو قدیم دنیا کے سات عجائبات عالم میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ یہ12تا15صدی عیسوی میں زلزلہ کی وجہ سے تباہ ہو گیا تھا۔ اس کا طرزِ تعمیر کلاسیکل ہے۔ اس کا ڈیزائن ماہرینِ تعمیرات سیتی روس اور پرائنے کے پائتھئس ،لیوکیریس ،بریائکس، اسکو پاس اور ٹموتھیئس نے بنایا۔اس مزار کی تعمیرِ نو کا ایک نمونہ استنبول میں بھی ہے۔

معبد آرتمیس

یہ ایک یونانی دیوی آرتمیس کے لیے وقف کیا گیا معبد تھا، جس کا شمار قدیم دنیا کے سات عجائبات عالم میں ہوتا ہے۔آرتمیس (Artemis) انتہائی معظم یونانی دیوی تھی۔ اس کی طرزِ تعمیر میں یونانی رنگ نمایاں ہے۔ یونانی دیومالا میں شکار کی دیوی آرتمیس اپنی تیر اندازی کی وجہ سے مشہور تھی جو زیوس اورلیٹو کی بیٹی اور اپولو کی جڑواں بہن تھی۔اسے دوشیزگی و پاکیزگی کی علامت بھی مانا جاتا ہے۔اس نے اپنے والد زیوس سے درخواست کی کہ اسے لافانی دوشیزگی عطا کرے۔فن پاروں میں انہیں تیرسے کتے کا شکار کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ان کا مقدس جانور ہرن ہے۔

دنیا کے سات نئے عجائبات کا انتخاب

دنیا بھر میں لوگوں کو مدعو کیا جارہا کہ وہ دنیا کے سات نئے عجائبات کے انتخاب کے لیے رائے دہی میں حصہ لیں۔یہ رائے دہی سوئٹزر لینڈ کی ایک نجی تنظیم ’دی نیو سیون ونڈرز فاؤنڈیشن‘ کروارہی ہے۔ سات عجائبات کے انتخاب کے لیے دنیا کی اکیس اہم تنصیبات کو منتخب کیا گیا ہے۔ان اکیس عمارات میں روم کا کلوسیم، اردن کا قدیم شہر پیٹرا، برطانیہ کا سٹون ہنج اور دیوار چین بھی شامل ہیں۔اب تک جو سات عجائبات جانے جاتے ہیں ان کا انتخاب قریباً دو ہزار سال قبل ایک یونانی فلسفی فلون نے کیا تھا۔نئے عجائبات کے انتخاب کے لیے شرط ہے کہ یہ ہاتھ سے بنائے گئے ہوں، سن دو ہزار تک مکمل ہوچکے ہوں اور اس وقت قابل قبول حالت میں ہوں۔

سوئس تنظیم کے ارکان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ثقافت یونیسکو کے سابق سربراہ بھی شامل ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ دنیا کو اہم ثقافتی ورثے کی تباہ کاریوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے۔


سندس رانا، کراچی


برانڈ سنیریو اردو اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں