ربیع الاوّل برکت و فضیلت والا مہینہ

جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند،
اس دل افروز ساعت پر لاکھوں سلام

ربیع الاول کا عظیم مہینہ ہمارے لیے باعث خیر و برکت ہے۔دنیا بھر کے مسلمان اس ماہ کی آمد کا جشن مناتے ہیں اور اس ماہ مقدس کا استقبال ذکر مصطفی محافل میلاد اور چراغا ں سے کیا جاتا ہے۔یہ مہینہ اسلامی ہجری سال کا تیسرامہینہ ہے۔اس مہینے کی عظمت اور فضیلت کے لیے کیا یہ کم ہے کہ اس ماہ مقدس میں خاتم انبیاء تاجدار مدینہ محبوب خدا حضر ت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ِبا سعادت ہوئی۔

جب ساری دنیا تاریکی اور جہالت کی اندھیر نگری میں زندگی بسر کر رہی تھی، لوگ طرح طرح کی سماجی، اخلاقی اور دنیاوی برائیوں میں مبتلا تھے،شراب نوشی، جواء قتل و غارت اور بدکاری روز مرہ کا معمو ل بن چکے تھے۔رؤئے زمین پر اللہ کا نام لینے والا کوئی نہ تھا۔عور ت کی عزت و احترام کو پامال کیا جاتا تھا،اور جہالت کاعالم یہ تھا کہ لڑکیوں کی پیدائش جرم تصور کی جاتی تھی۔لڑکی پیدا ہونے پر اس کو بڑی بے رحمی سے زندہ دفن کردیا جاتا تھا، ایک دوسرے کا احترام لحاظ اور تمیز ختم ہو چکا تھا۔افراد اورمعاشرہ بے حس ہو چکے تھے۔ ہر طرف تاریکی اور بے رونقی کا عالم تھا۔پھر یہ ہوا کہ خالق کائنات کو سسکتی انسانیت پر رحم آ گیا، وادی عرب میں پہلی بار ربیع الاول کے مقدس ماہ میں ایک پھول کھلا جس کی خوشبو نے سارے عالم کو معطر کر دیا۔

واضح رہے کے عربی زبان میں ربیع الاول کے معنی’پہلی بہار‘ کے ہیں۔ اس لیے اس ماہ کو برکت و فضیلت کو مہینہ کہا جاتا ہے۔یہ اس مہینے کے لیے ایسی فضیلت ہے جو دوسرے مہینوں سے بڑھ کر ہے۔ جس رات اللہ کریم نے قرآن پاک نازل فرمایا وہ رات لیلتہ القدر بن گئی، ہزار ماہ کی ریاضت اور عبادت سے ایک رات میں ظہور پذیر ہونے والی نیاز مندیاں کرم فرمائیاں سبقت لے گئیں۔ہر سال یہ رات آتی ہے جس میں صدیاں پہلے قرآن پاک کے نزول کا آغاز ہوا تھایہ اپنے دامن میں رحمتیں و برکتیں بھر لاتی ہے اور اللہ کریم کے نیک بندوں پر نچھاور کرتی ہیں اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔

اس مقدس بابرکت رات کا یہ حال ہے جس میں کلام الہٰی نازل ہوا تو وہ صبح سعادت کس شان و شوکت کی مالک ہو گی جس میں محبوب الہٰی حامل قرآن اور خود صاحب قرآن رحمت عالم نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں جلوہ افروز ہوئے۔اس یوم مقدس کا مقابلہ ماہ و سال تو کجا صدیاں بھی نہیں کر سکتیں۔

اس دنیا فانی میں تاجدار انبیا حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی آمد مبارک کو اللہ کریم نے ہم سب پر احسان عظیم ٹھہرایا۔ فرمایا اگرمجھے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا نہ فرمانا ہوتا تو اپنا رب ہونا بھی ظاہر نہ کرتا۔الغرض ربیع الاول کا مہینہ انتہائی اہمیت و افادیت کا مہینہ ہے اس لیے اس مہینے کو اس طریقے سے گزارنے کا اہتمام کرنا چاہیے کہ اس کا قدرتی حسن کسی بھی طور ماند نہ پڑے۔ چنانچہ عبادات و نیک افعال میں اضافہ کیا جائے، خود کو برے کاموں اور گناہوں سے بچایا جائے، حضو ر کی خدمت میں درود وسلام کے گراں قدر تحفے بھیجے جائیں۔ آپ کے اخلاق اور کردار اعمال و افعال کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا جائے۔

اس ماہ میں اصراف کی بجائے یتیموں ِ بیواؤں، غریبوں اور بے سہارا افراد پر خرچ کیا جائے، اپنے کانوں کو قرآن مجید کی تلاوت اور حضور کے ذکر سے بہرہ ور کرایا جائے۔ فرض نمازوں سمیت روزہ مرہ کی واجبی اور نفلی نمازوں کا اہتمام کیا جائے، حضو ر اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و کردار پر اگر لا تعداد کتابیں بھی لکھ دی جائیں تو آپ کے مقام کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا۔قلم ٹوٹ جائے گا، سیاہی ختم ہو جائے گی مگر آپ کی تعریف و توصیف اور مقام کا ایک باب بھی مکمل نہ ہو سکے گا۔ حضورپاک سے سچی محبت اس کا تقاضہ کر تی ہے کہ خداد کے احکامات کا پاس رکھتے ہوئے اتباع رسول اختیا ر کی جائے کہ یہی زندگی کا حاصل ہے اور حضور اقدس کی نورانی تعلیمات میں ہی اقوام عالم کی کامیابیاں اور کامرانیوں کا راز مضمر ہے۔

بزم کوکین سجانے کے لئے آپ آئے
شمع توحید جلانے کے لئے آپ آئے
ایک پیغام جو ہر دل میں اجالا کر دے
ساری دنیا کو سنانے کے لیے آپ آئے

مصنف: مجاہد الآفاق

اپنا تبصرہ بھیجیں