درخت لگائیں ماحول بچائیں

جنگلات کسی بھی ملک کی خوشحالی اور صحت کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں، مگر پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے۔پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں ماحولیا تی آلودگی خطرناک حدتک پہنچ چکی ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں اور بیماریوں سے مدافعت کے لیے درخت اﷲ تعالی کی طرف سے ایک تحفہ ہیں اسی لیے اسلام نے درختوں کو کاٹنے سے منع فرمایا ہے اور انہیں زمین کی زینت قراردیا ہے۔ اسی لیے ماہرین ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤ کے لیے زیادہ سے زیادہ پودے اور درخت لگانے پر زور دے رہے ہیں۔

پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر بے حساب جنگلات کاٹے جاتے ہیں جنہیں کوئی روکنے والا نہیں۔کوئی بھی ملک اگر ترقی یافتہ بنا ہے تو اس نے شجر کاری کر کے اپنے ملک کو خوشحال بنایااور اب بھی ہنگامی بنیادوں پر پودے اور درخت لگا ئے جارہے ہیں۔

پاکستان میں ٹمبر مافیا بحرپور طریقے سے درختوں کی کٹائی میں مصروف ہے اور اسے روکنے والا کوئی نہیں ہے جوکہ پاکستان کے مستقبل کے ماحول کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک کے لیے کم سے کم 25سے 30فیصد جنگلات کا ہونا ضروری ہے مگرپاکستان میں بدقسمتی سے اندازاً اس وقت صرف لگ بھگ 4فیصدکے قریب جنگلا ت ہیں جو کہ ہمارے آنے والی نسل کے لیے باعث تشویش ہے۔ مستقبل میں صحت مندانہ ماحول کو پروان چڑھانا کے لیے حکومت پاکستان کو ٹمبر مافیا کودرخت کاٹنے سے روکنا ہو گا اورساتھ ہی بھرپور طریقے سے شجر کاری کرنا ہو گی۔

حال ہی میں عمران خان نے شیخوپورہ کے رکھ جوکھ جنگل میں پودا لگاکر پاکستان کے پہلے اسمارٹ جنگل کا افتتاح کیا۔ اس اسمارٹ جنگل میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے پودوں کی نشونما مانیٹرکی جاسکے گی ، سینسرز سے پتہ چل جائے گا کہاں پر درخت کاٹا جا رہا ہے۔

گزشتہ دنوں گوجرانوالہ میں پاکستان کے طالب علموں نے وزیر اعظم کی موجودگی میں 40سیکنڈز میں 52,040 پودے لگائے جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے اس سے پہلے انڈیا نے 1منٹ میں 37,000پودے لگائے تھے۔یقینا یہ ایک ایسا کارنامہ ہے جو پاکستان کے مستقبل کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے میں مددگارثابت ہوگا۔

وزیر اعظم عمران خان نے میاواکی جنگل کا بھی افتتاح کیاتھاجو کہ مستقبل میں دنیا کا سب سے بڑا جنگل ثابت ہوسکتا ہے اوراس سے مستقبل میں آلودگی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ جب سے پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے اس کے بعد سے عمران خان شجر کاری پر زیادہ زور دے رہے ہیں۔ اب عمران خان پورے پاکستان میں بلین ٹری سونامی کے نام سے پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جس کی تعریف ڈبلیو ڈبلیو ایف بھی کرچکا ہے۔شجر کاری کے حوالے سے خیبرپختونخواہ میں گزشتہ7 سے 8سالوں میں بہت تبدیلی آئی ہے۔ اسی طرح دوسرے صوبوں کو بھی شجرکاری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہوگا جس طرح سندھ حکومت بھی کئی جگہوں پر شجر کاری کر رہی ہے اس طرح اب اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان شجر کاری کرنے پر کتنا سنجیدگی دکھا رہا ہے۔ اسی طرح اگرپورے ملک میں شجر کاری کی جائے تو ہمارے ملک میں خوشحالی اور صحت مندانہ زندگی میسرآسکتی ہے اور پاکستان ایک خوبصورت ملک بھی بن کر ابھرسکتا ہے۔

ہمیں یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ پاکستان میں شجرکاری کو جب تک ایک بنیادی اہمیت اور مقام نہیں ملے گا شجرکاری کا خواب جلد پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچ پائے گا۔ ہم سب کو بہ حیثیت ایک قوم ، اس چیلنج سے نمٹنا ہوگا اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم سب اپنی اس ذمے داری کا احساس پیدا کریں اور اپنے حصے کا کوئی درخت ضرور لگائیں۔

مصنف: نبیل احمد، آزاد کشمیر


برانڈ سنیریو اردو کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں