حکومت سندھ اور اینگرو انرجی کا پہلا ہائبرِڈ رینیوایبل انرجی پارک قائم کرنے کا فیصلہ

کراچی: اینگرو انرجی لمٹیڈ نے سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی اور ڈپارٹمنٹ آف آلٹرنیٹ انرجی کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد جھمپیر کے مقام پر رینیوایبل انرجی پارک قائم کرنا ہے۔ یہ رینیوایبل انرجی پارک پورٹ قاسم اور دھابیجی میں واقع صنعتوں کو بجلی فراہم کرے گا۔

مفاہمت کی یادداشت میں درج شرائط کے مطابق اینگرو ملک کا پہلا ہائبرڈ سولر پی وی اور ونڈ پارک تعمیر کرے گا جبکہ ایس ٹی ڈی سی اور ڈی اے ای، بالترتیب، ٹرانسمیشن نیٹ ورک بچھانے اور پروجیکٹ کے لیے زمین کی فراہمی کے ذمہ دار ہوں گے۔مفاہمت کی مشترکہ یادداشت میں راہنما کا کردار حکومت سندھ انجام دے گی۔

یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ، اینگرو کارپوریشن کے صدر غیاث خان، اینگرو انرجی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، احسن ظفر سید، اسی ٹی ڈی سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد سلیم شیخ، اور لیڈرشپ کے دیگر ارکان نے شرکت کی۔ مفاہمت کی یادداشت پر اینگرو پاور جین قادرپور لمٹیڈ (ای پی کیو ایل) کے چیف ایگزیکٹوآفیسرشہاب قدر، ڈی اے ای کے ڈائریکٹر، امتیاز علی شاہ اور ایس ٹی ڈی سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد سلیم شیخ نے دستخط کیے۔

جھمپیر کے وِنڈ کوریڈور میں رینیوایبل ہائبرِڈ اور سولر پی وی پارک کی تعمیر کے لیے سرمایہ کاری کا منصوبہ اینگرو کے ویژن سے متاثر ہو کر تیار کیا گیا ہے جس کا مقصد سندھ کے صنعتی کلسٹر کو سستی اور قابل بھروسہ بجلی فراہم کرنا ہے۔ توقع ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے بلوں میں 20 فیصد تک کمی ہو گی بلکہ حکومت سندھ سنہ 2030ء تک 30 فیصدتک نرجی مکس میں رینیوایبل انرجی کے حصے میں بتدریج اضافے کا عزم پورا کر سکے گی۔

اس بارے میں سندھ کے وزیر اعلیٰ، سید مراد علی شاہ نے رینیوایبل انرجی پارک کے لیے بھرپور اعانت کا وعدہ کرتے ہوئے کہا:”پیپلز حکومت نے ہمیشہ ایسے بامقصد پروجیکٹس پر کام کیا ہے جن سے عام لوگوں اور صنعت کو فائدہ پہنچے۔ توانائی کے حوالے سے ہمارے زبردست پروگراموں میں،جس میں رینیوایبل پارک وینچر شامل ہے،توقع ہے کہ یہ پروجیکٹ زبردست سماجی و اقتصادی فوائد پہنچائے گا اور پاکستان میں صنعتی اور رینیوایبل توانائی کے حب کے طور پرصوبہ سندھ کا مقام بلند کرے گا۔“

سندھ کے صوبائی وزیربرائے توانائی، امتیاز شیخ نے کاروبار دوست ماحول پیدا کرنے کے لیے حکومت سندھ کی کوششوں پر اینگرو کے اعتماد کو سراہتے ہوئے کہا:”ہم سندھ کو اضافی بجلی والا صوبہ بنانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں تاکہ پیداواریت میں اضافہ ہو اور ہر شہری کو بہتری کی غرض سے پوری قوم مالا مال ہو۔ ہم پہلے ہی پاکستان اور دنیا کے سامنے تھر کے کوئلے کی افادیت ثابت کر چکے ہیں جو بی بی شہید کے ویژن کے مطابق ہے۔اب حکومت سندھ کی توجہ اپنے رینیوایبل توانائی کے مقامی وسائل کی ترقی پر مرکوز ہے۔سندھ میں جھمپیر کے مقام پر ایک شاندار وِنڈ کوریڈور موجود ہے اور ہم اِسے صنعتوں کو کم قیمت بجلی فراہم کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔“

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اینگرو کارپوریشن کے صدر، غیاث خان نے فراخدلانہ اعانت کے لیے حکومت سندھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پروجیکٹ کے فوائد اجاگر کیے اور کہا:”اینگرونے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ ہمارا مقصد پاکستان اور اپنی کمیونٹیز کے بعض انتہائی اہم مسائل حل کرنا ہے۔ اِس رینیوایبل انرجی پارک کی تعمیر اْس ویژن کی تائید ہے جو صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے بلوں میں 20 فیصدتک کمی کا باعث بنے گا، ملک میں صنعتی ترقی کی حوصلہ افزائی کرے گا اور مقامی صنعتوں میں مسابقت کے ساتھ بین الاقوامی مارکیٹوں میں بھی مسابقت پیدا کرے گا۔“

اینگرو انرجی لمٹیڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، احسن ظفر سید نے اس پروجیکٹ میں موجود زبردست گنجائش پر بات کرتے ہوئے کہا:”اس پروجیکٹ کے پہلے مرحلے میں اینگرو کا منصوبہ، سنہ 2024ء تک،400MW میگا واٹ بجلی پیدا کرنا ہے جس میں سنہ 2029ء تک 1GW تک پیداوار بڑھانے کی گنجائش ہے۔ پہلے مرحلے میں اس اسٹریٹجک سہولت سے پیدا کیے گئے رینیوایبل بجلی کے 1.2 بلین یونٹس سالانہ 13بلین روپے مالیت کی درآمدات کا متبادل ثابت ہوں گے۔ یہ400 کلو ٹن سے زائد کاربن ڈائی آکسائیڈ میں کمی کے ذریعے ماحول کے استحکام کا باعث بھی ہوں گے جو سالانہ 20 ملین شجر کاری کے برابر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں