امریکا کی کابل ایئرپورٹ کے قریب ڈرون حملے میں افغان خاندان کی ہلاکت کی تصدیق

واشنگٹن: جان کیربی نے کہا گزشتہ روز کابل ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے حملے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق آگاہ ہیں۔ ڈرون حملے میں ایک افغان خاندان کے 10 افراد مارے گئے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز پینٹاگون کے پریس سیکرٹری جان کیربی نے میڈیا بریفنگ میں بتایا ہے کہ امریکہ انخلا کی تاریخ ختم ہونے کے باوجود افغانستان نے اپنی شہریوں کو نکالنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے 5 ہزار400 امریکی شہریوں کا نکالا جا چکا ہے، گزشتہ روز 1200 افراد کا افغانستان سے انخلا ہوا ہے جب کہ 24گھنٹوں میں 28 پروازیں کابل ایئرپورٹ سے روانہ ہوئی ہیں۔

جان کیربی نے بتایا کہ گزشتہ روز کابل ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے حملے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق آگاہ ہیں۔ ڈرون حملے میں ایک افغان خاندان کے 10 افراد مارے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ افغانستان کے دارالحکومت میں داعش کو نشانہ بنانے کے لیے امریکا کی جانب سے کیے گئے ڈرون حملے کے نتیجے میں بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ الجزیرہ  ٹی وی کے مطابق ایمل احمدی اور نجراب افغانستان سے روانگی کے لیے اپنا تمام سامان باندھ چکے تھے اور کابل ایئرپورٹ سے امریکا روانگی کے حوالے سے حتمی پیغام کے منتظر تھے۔

تاہم امریکا کی جانب سے روانگی کے پروانے کے بجائے ان افراد پر اتوار کی دوپہر ڈرون حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد مارے گئے۔ امریکا کا کہنا تھا کہ یہ حملہ داعش کے دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا لیکن امریکی دعوے کے برعکس اس میں ایک ہی خاندان کے 2 سال سے 49 سال تک کی عمر کے 10 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں