دنیاکی سب سےطویل العمرخاتون چل بسیں

دنیا کی معمر ترین شخصیت کا اعزاز حاصل کرنے والی جاپان کی کین تناکا 119 سال کی عمرمیں چل بسیں۔

اے ایف پی کے مطابق کین تاناکا 2 جنوری 1903 میں جاپان کے جنوب مغربی علاقے فوکاکا میں پیداہوئیں جس وقت جاپان بطور ایک عالمی طاقت کے ابھر رہا تھا۔

اسی سال میں ہوائی جہاز ایجاد کرنے والے رائٹ برادران نے پہلی اڑان بھری تھی، میری کیوری نے نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون کا اعزاز حاصل کیاتھا، اس زمانے میں تھیوڈورروزویلٹ امریکا کے صدرجبکہ ایڈورڈ ہفتم برطانوی بادشاہ تھے۔

اس سے اگلے سال روس نے جاپان کے خلاف جنگ شروع کی تھی اور اسے بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ایک صدی قبل شادی کرنے والی تناکا کے 4 بچے تھے، انہوں نے زندگی کے آخری ایام جاپان کے ایک نرسنگ ہوم میں گزارے جہاں وہ آخر دم تک بورڈ گیمز، ریاضی کے مسائل اور چاکلیٹ وسوڈا سے لطف اٹھاتی رہیں۔

اپنے 9 بہن بھائیوں میں ساتویں نمبرپرموجود تناکا نے 19 سال کی عمرمیں شادی کی تھی ، ان کے شوہرنے 1937 میں چین ، جاپان کی دوسری جنگ میں حصہ لیا تھا جبکہ بیٹا دوسری جنگ عظیم میں شرکت کے علاوہ سوویت یونین میں جنگی قیدی بھی رہا۔

ریاضی اور خطاطی کا شوق رکھنے والی تناکا کو2019 میں بطور دنیا کی معمرترین شخصیت کےتسلیم کیا گیا تھا اوران کا کہنا تھا کہ وہ اس اعزاز پر پہلے سے زیادہ خوش ہیں۔ اپنی زندگی میں نوڈلزکے علاوہ مختلف کاروبار چلانے والی تناکا کو ٹوکیو اولمپکس کے ٹارچ ریلے میں شریکت کرنی تھی لیکن کرونا کی عالمی وبا کے باعث ایسا ممکن نہ ہوسکا۔

جاپان کو طویل العمرلوگوں والے ملک کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے جہاں دنیا کی سب سے زیادہ عمر رسیدہ آبادی پائی جاتی ہے۔ ملکی کی آبادی کا ایک چوتھائی سے زائد65 یا اس سے زیادہ عمر کے افراد پر مشتمل ہے۔

یہاں کے لوگوں کی لمبی عمرکا رازخالص اورسادہ خوراک، صحت کاخیال رکھنا اور کام میں مصروف رہنا قراردیا جاتا ہے۔

کین تناکا کےانتقال کرجانےکے بعددنیاکی سب سے طویل العمرخاتون ہونے کا اعزاز فرانس سے تعلق رکھنے والی ایک راہبہ
لوسائل رینڈن کے پاس آگیا ہے جن کی عمر 118 سال ہے۔

اب تک دنیا کی سب سے زیادہ عمرپانے والی خاتون جین لوئیس کالمنٹ کا تعلق بھی فرانس سے تھا جو 1997 میں 122 سال164 دن کی عمرمیں چل بسی تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں