صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نےآرٹیکل 63اےکی تشریح کےحوالےسےریفرنس کی منظوری دےدی۔
صدرنےآرٹیکل186کےتحت سپریم کورٹ میں ریفرنس دائرکرنےکی منظوری دی۔ صدرمملکت نےوزیراعظم عمران خان کےمشورے پرسپریم کورٹ کی رائےمانگی ہے۔
آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے ریفرنس صدرمملکت کے دستخط کےساتھ آج سپریم کورٹ میں دائر کیا جائے گا۔
ریفرنس میں عدالت سے 2 بنیادی سوالات پر رہنمائی مانگی گئی ہے۔ عدالت سے پوچھا جائےگا کہ کیا پارٹی پالیسی کے خلاف دیا گیا تو وہ ووٹ گنتی میں شمار ہوسکتا ہے؟ کیا منحرف ارکان کی نااہلی تاحیات ہوگی؟
ریفرنس کے مسودے کے مطابق آرٹیکل 63 اے میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔ مخصوص جماعت کے منشور پر منتخب رکن کا منحرف ہونا اعتماد کو ٹھیس پہنچانا ہوگا، اگر رکن اسمبلی ضمیر کی آواز پر فیصلہ کرتا ہے تو اسے لئے مستعفی ہونا چاہیے، دوبارہ انتخاب لڑ کر اسمبلی آنے پر منحرف رکن باعزت سیاستدان کہلائے گا۔
ریفرنس میں یہ بھی بتایا گیا کہ دوسرا پہلو جمہوریت کی شفافیت کیلئے منحرف اراکین کی تاحیات نااہلی کا ہے، ضمیر کی آواز پر مستعفی نہ ہونے والے آرٹیکل 63 اے کے تحت ختم ہوگی، کیا رکنیت خاتمے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ سے مسترد ہونے کا مطلب تاحیات نااہلی ہوگا؟ اور کیا سپریم کورٹ کا فیصلہ منحرف رکن کے خلاف آرٹیکل 62ون ایف کا ڈیکلریشن نہیں ہوگا؟۔
ریفرنس میں یہ بھی سوال کیا گیا کہ اراکین کو غیرآئینی طور پر منحرف ہونے سے روکنے کیلئے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں؟بعض اراکین نے میڈیا پر اپنے منحرف ہونے کا برملا اظہار کیا ہے،ووٹوں کی خریدو فروخت کے ناسور کا بروقت خاتمہ نہ کیا تو حقیقی جمہوریت کا خواب پورا نہیں ہوگا جبکہ انتخابات میں عوام امیدواروں کا چناؤ پارٹی، منشوراورکردار کی بنیاد پر کرتے ہیں،پارٹی ٹکٹ پر منتخب ہونے والے اراکین ڈسپلن کے پابند ہوتے ہیں۔
ریفرنس میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ محض چند دن کی نااہلی سے اراکین کو منحرف ہونے سے نہیں روکا جا سکتا، آرٹیکل 63اے کا بنیادی مقصد ہی ہارس ٹریڈنگ کو روکنا ہے، اراکین کے منحرف ہونے پر حتمی فیصلے تک ان کا ووٹ شمار نہیں ہونا چاہیے اورمنحرف اراکین فائدے حاصل کرنے کیلئے کم وقت کیلئے رکنیت کے خاتمے کو ترجیح دینگے، ہارس ٹریڈنگ روکنے کا مقصد منحرف اراکین کے ووٹ شمار نہ کرنے اور تاحیات نااہلی سے ہی پورا ہوگا۔
یہ بھی بتایا گیا کہ ایک سال قبل سینیٹ انتخابات میں بھی ہارس ٹریڈنگ سامنے آئی، ویڈیوز اورآڈیوز نے ہارس ٹریڈنگ کرنے والوں کی شناخت واضح کردی تاہم سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کرنے والوں کے خلاف آج تک کچھ نہیں ہو سکا تاہم موجودہ حالات میں آرٹیکل 62 اور 63 اے کی تشریح سے عوامی اعتماد بحال ہو سکتا ہے۔
ریفرنس میں حوالہ دیا گیا کہ بدنیتی اور فاؤل روکنے کیلئے عدالتی تشریح کے علاوہ کوئی دوسرا فورم موجود نہیں،منحرف اراکین کی اسمبلی میں بار بار نااہلی سے زیادہ نقصان دہ کچھ نہیں ہوسکتا،منحرف اراکین کی کم مدت کیلئے نااہلی ناسور کو پالنے کے مترادف ہوگی،منحرف اراکین کی نااہلی تاحیات اور ان کے داغدار ووٹوں کا شمار نہیں ہونا چاہیے.