صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے پاکستان میں برطانیہ کے سبکدوش ہونے والے ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر کی ملاقات

صدر مملکت کا پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دوطرفہ تجارت بڑھانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور

دوطرفہ تجارت کو 2021 میں 3.1 ارب پاؤنڈ کی سطح سے مختصر عرصے میں 10 بلین ڈالر سالانہ تک لے جایا جا سکتا ہے ، صدر مملکت

نئے مواقع اور منڈیوں کی تلاش، مصنوعات اور خدمات کو متنوع بنا کر، اور ملک میں اقتصادی اور سیاسی استحکام کو یقینی بنا کر دوطرفہ تجارت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے ، صدر مملکت

پاکستان میں برطانیہ کی جانب سے تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے سے ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی، صدر مملکت

دوطرفہ معاشی تعلقات میں اضافے سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور مستقبل میں ترقی کی شرح کو برقرار رکھا جا سکےگا، صدر مملکت

برطانیہ کی ترقی پذیر ممالک کیلئے تجارتی اسکیم پاکستان کو ٹیرف میں کمی اور آسان شرائط فراہم کرے گی ، صدر مملکت

تجارتی اسکیم سے پاکستان سے برطانیہ کو 94 فیصد سے زائد اشیا کی ڈیوٹی فری برآمد ممکن ہو سکے گی ، صدر مملکت

صدر مملکت نے برطانیہ کی ترقی پذیر ممالک کیلئے تجارتی اسکیم میں پاکستان کی شمولیت کو سراہا

صدر مملکت نے دونوں ممالک کے مابین آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے کیلئے پیش رفت تیز کرنے پر بھی زور دیا

120 برطانوی کمپنیاں پاکستان میں تقریباً 10 بلین ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ کام کر رہی ہیں ، صدر مملکت

صدر مملکت کا مختلف شعبوں میں تعلقات آگے لے جانے کے لیے 10 سالہ روڈ میپ تیار کرکے دو طرفہ پارٹنرشپ بہتر بنانے کی ضرورت پر زور

پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دفاعی اور سیکیورٹی تعاون اور انسداد دہشت گردی میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت

پاکستان میں سیلاب سے 33 ملین لوگ متاثر ہوئے، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، صدر مملکت

عالمی برادری کو گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کرنی چاہیے ، صدر مملکت

عالمی برادری کو موسمیاتی تبدیلیوں سے خطرے سے دوچار ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف لچک پیدا کرنے میں مدد کرنی چاہیے، صدر مملکت

پاکستان اپنی انگریزی بولنے والی افرادی قوت اور مشرق وسطیٰ سے قربت کے باعث برطانوی کمپنیوں کی جانب سے سرمایہ کاری کے لیے موزوں ملک ہے ، برطانوی ہائی کمشنر

معاشی اور سیاسی استحکام اور پائیدار پالیسیوں سے پاکستان میں برطانیہ کی جانب سے سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں مزید مدد ملے گی، برطانوی ہائی کمشنر

اپنا تبصرہ بھیجیں