پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار سلطان راہی کو مداحوں سے بچھٹرے 27 سال بیت گئے

پاکستانی پنجابی فلموں کے لیجنڈری اداکار سلطان راہی کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 27 برس بیت گئے۔سلطان راہی فلم بینوں کے دلوں میں راج کرنے والے وہ پہلے پاکستانی فنکار ہیں جن کا نام گنیز ورلڈ بک آف ریکارڈ میں درج ہے۔

تفصیلات کے مطابق پنجابی فلموں کے معروف ہیرو سلطان محمد المعروف سلطان راہی 1938ء کو بھارت کے شہر اترپردیش میں پیدا ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان منتقل ہو گئے۔انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز فلم “باغی” میں ایک معمولی سے کردار سے کیا لیکن 1972 میں ریلیز ہونے والی فلم ” بشیرا” کی کامیابی نے انہیں پنجابی فلموں کا سپر سٹار بنا دیا۔

سلطان راہی نے 800 سے زائد فلموں میں اداکاری کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے جن میں 500 فلموں میں انہوں نے بطور ہیرو کردار ادا کیا ہے۔ان کی فلم ” مولا جٹ” نے باکس آفس پر کامیابی کے ریکارڈ قائم کیے۔ ان کی دیگر کامیاب فلموں میں “سالا صاحب”، “چن وریام”،”اتھرا پتر”،”ملے گا ظلم دا بدلہ”، ” وحشی جٹ ” ، ” شیر خان ” ، ” شعلے ” ، ” آخری جنگ ” ،”جرنیل سنگھ”،” دو بیگھے زمین”،”شیراں دے پتر” اور دیگر قابل ذکر ہیں۔

سلطان راہی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ 12اگست 1981ءکو ان کی پانچ فلمیں” شیر خان”،”ظلم دا بدلہ”،”اتھرا پتر”،”چن وریام” اور “سالا صاحب” ایک ہی روز ریلیز ہوئی تھیں اور ان فلموں نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کیے تھے۔ سلطان راہی کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی موجود ہے اور انہیں 150 سے زائد فلمی ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔

سلطان راہی کی مقبول ترین فلمی ہیروئن میں آسیہ، انجمن، صائمہ، گوری، نیلی اور بابرہ شریف قابل ذکر ہیں۔فن کے سلطان کو 9 جنوری 1996 میں گجرانوالہ کے قریب جی ٹی روڈ پر نامعلوم ڈاکوؤں نے فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

سلطان راہی کی المناک موت کے بعد پاکستانی فلم انڈسٹری بحران کا شکار ہو گئی۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ موت کے وقت بھی سلطان راہی کی 54 فلمیں زیر تکمیل تھیں اوریہ بھی ایک ورلڈ ریکارڈ ہے۔ان کو لاہور میں 14 جنوری 1996ء کو شاہ شمس قادری کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں