پاکستان میں ادویات پھر سے نایاب ہونے لگیں

کراچی: دواؤں کا بحران ایک بار پھر شدت اختیار کرنے لگا ہے جس کے باعث شہر میں 35 سے زائد ادویات مکمل نایاب ہوگئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ڈریپ کی دواؤں کی قیمتیں نہ مقرر کرنے پر متعدد ادویات کی سپلائی مارکیٹ میں روک دی گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کینسر کی متعدد دوائیں مارکیٹ میں دستیاب نہیں، پیراسٹامول کے تمام فارمولے مارکیٹ میں ناپید ہوگئے جبکہ گردے و مثانے کا اہم انجکشن فاسفومائسن اور فلوکس بھی مارکیٹ میں ناپید ہوگیا۔

علاوہ ازیں آنکھوں کے ڈراپ پائلوکارپن، جلد کے کینسر کا انجکشن ڈیکرا بائزن بھی ناپید ہوگئے جبکہ جسم میں کینسر سیل کم کرنے والا انجکشن میتھوٹریکسیٹ اور خون کے کینسر کی دوا ون کرسٹن مارکیٹ میں بلیک میں بھی دستیاب نہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ چھاتی کے سرطان کی دوا پریمیرن، پھپھڑوں کے کینسر کی افسوفیمیٹ بھی نایاب ہے جبکہ ٹی بی و دیگر امراض کی دوا رفا مپسن سمیت متعدد دوائیں بھی مارکیٹ سے نایاب ہوگئی ہیں۔

ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کے پیش نظر ڈریپ اور فارمسوٹیکل کمپنیوں میں ڈیڈ لاک برقرار ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں دواؤں کا بحران پیدا ہوگیا۔

مختلف فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے متعدد ادویات کی سپلائی روک دی ہے جبکہ دواؤں کی قیمتوں میں من مانا اضافہ بھی کردیا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی میں دواوں کی قیمتوں میں غیر اعلانیہ 50 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ سندھ میں ملیریا اور ڈینگی کی وباء جاری ہے مگر دوائیاں ناپید ہوگئیں۔

اسکے علاوہ ملیریا کی کلوروکوئن، ڈاکسی سائلن ، میفلوکوئن، اور انجکشن ہماپرز مارکیٹ سے غائب ہوگئیں جبکہ بلڈ پریشر، شوگر، سر درد سمیت ذہنی سکون کی دوائیں مہنگی ہوگئیں۔

امراض نسواں کی دوا پرمیلیوٹ این ، ڈیوفاسٹون نایاب ہوگئی تھیں جبکہ پیراسٹامول اور ایسپرین 40 تا 50 روپے کی ملنے لگی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ شوگر کی دوا گلیکو فیج اور ایمرل، انوسٹا پلس کی قیمت میں بھی 30 فیصد اضافہ ہوگیا جبکہ معدے کی تزابیت کی دوا اومی پرازول 170 سے 300 تک فروخت ہونے لگی اور سانس و دمہ کے لیے استعمال ہونے والے ان ہیلر کی قیمت میں بھی 40 فیصد اضافہ کردیا گیا۔

خیال رہے کہ کیموتھراپی کی دوائیں بھی مارکیٹ میں دگنی قیمتوں میں ملنے لگی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں