پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز (پی آئی آئی اے) کے تحت پاکستان اور تبدیل ہوتا عالمی منظر نامہ کے موضوع پر انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد

کراچی، 14 دسمبر 2022: وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اور کشمیری عوام کے خلاف بھارت کی بربریت عالمی مسئلہ ہے۔کشمیروں پر مظالم کا سلسلہ بلاروک ٹوک جاری ہے اس کے باوجود کشمیری حق رائے دہی کے ذریعے اپنے مستقبل کے تعین کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان اور تبدیل ہوتا عالمی منظر نامہ کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہیَ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مسائل کچھ بھی ہوں اور انہیں حل کرنے کا طریقہ کار جیسا بھی ہو تمام حکومتوں کا اعلیٰ ترین مقصد امن کا حصول ہے۔ دنیا جغرافیائی اور تاریخی لحاظ سے منقسم اور تنازعات میں گھری ہوئی ہے اس لیے پاکستان کے اندرونی اور بیرونی تمام چیلنجز کے حل کے لیے متفقہ طریقہ کار وقت کی ضرورت ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں جیو پولیٹیکل طاقت مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہوئی ہے۔ ہم ایشیاء کا عروج دیکھ رہے ہیں ان خطوں میں بالخصوص آسیان ریجن، ابھرتا ہوا افریقہ اور سب سے اہم جارحانہ طریقے سے ترقی کرتا چین جو بیلٹ اینڈ روٹ اقدام سے اپنے اثر و رسوک میں اضافہ کررہا ہے اور حیات نو سے گزرنے والا روس شامل ہیں۔انہوں نے امیدظاہر کی کہ کانفرنس کی سفارشات عہد حاضر کے مسائل کے حل میں مددگار ثابت ہوں گی۔

اس موقع پر چیئرپرسن پی آئی آئی اے ڈاکٹر معصومہ حسن نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ دو روزہ کانفرنس میں پاکستان کے سفارتکاروں کے ساتھ پاکستان اور سری لنکا، نیپال، چین، روس، امریکا اور برطانیہ کے اسکالرز بھی شرکت کررہے ہیں۔

ڈاکٹر معصومہ نے کہا کہ مندوبین کی اجتماعی دانش اور مہارت عالمی اور علاقائی مسائل، گلوبل آرڈر میں رونما ہونے والی تبدیلی، بدلتے ہوئے تصورات، نئے افق، پاکستان کی خارجہ پالیسی،معیشت اور روابط سمیت ملک کو درپیش سیکیوریٹی چیلنجز کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

ایمبسڈر اشرف جہانگیر قاضی نے کلیدی خطاب میں کہا کہ قومی اور بین الاقوامی امور میں موسمیاتی تبدیلی کو بہت اہمیت مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سرمایہ دارانہ نظام میں بڑے پیمانے پر اصلاحات نہ لائی گئیں تو یہ خودکشی کے مترادف ہوگا۔

پہلے روز کے دوسرے سیشن میں سابق سیکریٹری خارجہ پاکستان، ایمبسڈر نجم الدین شیخ نے ”یک قطبی دنیا سے کثیر قطبی دنیا“ کے موضوع پر اظہار خیال کیا جبکہ چین کے Mabel Lu Miao، لندن سے Dr Kerry Brown اور نسٹ کے Dr Bakare Najmideen نے بھی سیشن سے خطاب کیا۔

تیسرے سیشن میں ایشو آف انٹرنیشنل کنسرن کے موضوع پر منعقدہ مباحثہ سے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے عمار جعفری، یونیورسٹی آف لندن ڈاکٹر رابعہ اختر اور علی توقیر شیخ نے خطاب کیا۔

افغانستان کے بارے میں ایک متوازی سیشن کی صدارت وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے افغان امور ایمبسڈر محمد صادق نے کی۔

خصوصی سیشن کے مقررین میں امریکا کے Dr Anatol Lieven، زاہد حسین اور حسینہ جلال واشنگٹن ڈی سی شامل تھیں۔

عالمی تناظر میں نیوکلیئر اکسیر کے موضوع پر آخری سیشن نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے ایڈوائزر، سابق ڈی جی اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن، اسلام آباد لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد احمد قدوائی کے زیر صدارت منعقد ہوا۔

آخری سیشن کے مقررین میں واشنگٹن سے ڈاکٹر انیتہ نیلسن، نیشنل کمانڈ اتھارٹی برائے نیوکلیر پاور کے ایڈوائزر ڈاکٹر انصر پرویز اور دہلی سے شریک Dr Happymon Jacob شامل تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں