ویب سے متنازع مواد ہٹانے کیلئے وزارتِ مذہبی امور کو 30 دن کی مہلت

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے ویب سے متنازع مذہبی مواد ہٹانے کے لیے وزارتِ مذہبی امور کو 30 دن کا وقت دے دیا۔

عمران احمد شاہ کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس منعقد ہوا۔

کمیٹی ارکان نے سوال کیا کہ نکاح نامے میں ختمِ نبوت کا حلف شامل کرنے کی تجویز پر کیا پیش رفت ہوئی؟

سیکریٹری مذہبی امور نے جواب دیا کہ معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا ہے، جن کی جانب سے تاحال جواب نہیں ملا۔

چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ متنازع مذہبی مواد ویب سے ہٹانے پر کیا پیش رفت ہوئی ہے؟

مذہبی امور کے حکام نے جواب دیا کہ اس معاملے پر ہائی کورٹ کا حکم آ چکا ہے، پی ٹی اے نے عمل درآمد نہیں کیا۔

کمیٹی نے ویب سے مواد ہٹانے کے لیے وزارتِ مذہبی امور کو 30 دن کا وقت دے دیا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سابق دورِ حکومت میں سائنسی بنیاد پر رویت کی بات کی گئی تھی۔

وزارتِ مذہبی امور کے حکام نے جواب دیا کہ رویتِ ہلال مرکزی کمیٹی محرم، رمضان، شوال اور ذوالحج کے چاند دیکھتی ہے، شریعت کے مطابق چاند کی رویت ضروری ہے، دوربین کی مدد سے بھی چاند دیکھ کر رویت نہیں کی جا سکتی۔

وزیرِ مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا کہ شریعت میں آنکھ سے چاند دیکھنے کا حکم ہے، پوری دنیا میں ایک ہی وقت میں عید منانا ممکن نہیں، دنیا کے مختلف ممالک میں مطلع مختلف ہوتا ہے، چاند کی رویت پر اتفاقِ رائے کے لیے تمام مسالک کے جید علماء کا اکٹھا ہونا ضروری ہے۔

مسلم لیگ ن کے اقلیتی رکن کھئیل داس کوہستانی نے سوال کیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل اس میں کردار کیوں ادا نہیں کرتی؟

وزیرِ مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے جواب دیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل میں سرکاری اور سفارشی علماء ہوتے ہیں، مختلف سیاسی جماعتوں کی سفارش پر علماء کونسل میں آتے ہیں۔

اجلاس میں وزارتِ مذہبی امور نے زائرین پالیسی پر قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے 13 اپریل 2022ء کو زائرین مینجمنٹ پالیسی کی منظوری دی، کوئٹہ میں زائرین کیمپ آفس کی تعمیر اور تفتان میں پاکستان ہاؤس کی تزئین و آرائش کی جائے گی، بلوچستان حکومت نے کہا ہے کہ ان کے پاس منصوبوں کے لیے فنڈز نہیں ہیں، زائرین کے ویزا ریگولیشن کے لیے ایران اور عراق کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط کیے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں