آفتاب اقبال بابر سے متعلق اپنے بیان پر قائم، تنقید کرنے والوں کو بھی آڑے ہاتھوں لے لیا

ٹی وی میزبان آفتاب اقبال نے قومی ٹیم کپتان بابر اعظم کے لیے دیے جانے والے تنقیدی بیان پر وضاحت پیش کی ہے۔

آفتاب اقبال نے اپنے پروگرام کے دوران بابر اعظم کو ‘اسٹار’ ماننے سے انکار کیا تھا اور کپتان کو انا پرست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بابر اب میرے لیے اسٹار نہیں ہے، اس لیے نہیں کہ اس نے کیچز چھوڑے یا اسکور نہیں کر رہا بلکہ اس لیے کہ اب وہ مغرور ہوگیا ہے، اس میں انا آگئی ہے، وہ کھلاڑیوں سے اختلافات رکھنے لگا ہے’۔

جس کے بعد آفتاب اقبال کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور آفتاب اقبال اب بھی ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

تاہم اب آفتاب اقبال نے ایک شو کے دوران اپنے بیان پر وضاحت پیش کرتے ہوئے ناقدین کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے کہا تھا کہ میں بابر اعظم کو آج سپر اسٹار نہیں مانتا، اگر میں نے ایسا کہا تو یہ میرا جمہوری اور قومی حق ہے، اگرچہ میں اپنی ناپسندیدگی میں دو قدم آگے چلا گیا اور یہ کہا کہ میں اسے سپر اسٹار نہیں مانتا لیکن ہمارے پاس کون سا سپر اسٹار ہے، اگر کوئی اور موجود ہوتا تو میں اسے سپر اسٹار مان لیتا، بابر اعظم سخت محنت کرکے کپتان بنے ہیں، اللہ نے انہیں عطا کیا ہے تو انھیں سیکھنا چاہیے، مجھے خدشہ ہے کہ یہ بندہ اپنی انا میں رہتا ہے، اپنی انا کو تقویت دیتا ہے اور قابل قبول ہے کہ یہ ایک دم بادشاہ بن گیا،کیونکہ میں نے میانداد کے پرائم ٹائم جیسا آج تک کسی کھلاڑی کو ویسا کھیلتے نہیں دیکھا۔

آفتاب اقبال نے امید ظاہر کی کہ ’میری جس دن بابر سے ملاقات ہوگی یہ مجھے واضح کرے گا کہ آفتاب بھائی یہ آپ کی غلط فہمی تھی اور میں دعا کرتا ہوں اللہ کرے یہ میری غلط فہمی ہو، ان میں پسند ناپسند، انا اور تساہل نہ ہو جو کہ بظاہر دکھنے میں نہیں لگتا کیونکہ بابر الرٹ رہتا ہے، میں بابر اعظم کے لیے بڑے بھائیوں جیسا ہوں۔‘

آفتاب اقبال نے اپنی گفتگو میں خود پر تنقید کرنے والوں کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ نوجوان جو پھدک پھدک پر مجھ پر تنقید کر رہے ہیں ان کو لگتا ہے کہ جو 2 ہزار نیزہ بردار لوگ آج بابر کو سپورٹ کرنے کے لیے مجھ پر تنقید کر رہے ہیں جب اس نے ریٹائر ہونا ہے انھیں یہ بھی یاد نہیں ہوگا کہ بابر ایک کھلاڑی بھی تھا ان میں سے اکثریت خود بھی کرکٹ کو نہیں سمجھتی، اگر انھیں کرکٹ کا پتا ہوتا کہ اپنے پلیئرز کو کیسے ڈسکس کرتے ہیں تو وہ کبھی اس بحث کو نہیں چھیڑتے، اس بحث کا نتیجہ دیکھ لیں کہ آخری میچ میں بابر اعظم نے کم رنز اسکور کیے یہ بابر اعظم نہیں ہیں ۔

جس پر آفتاب اقبال کے ساتھ بیٹھے شخص نے ان کی تصحیح کی کہ آپ کی تنقید کے اگلے میچ میں بابر نے اچھے رنز اسکور کیے تھے جس پر انھوں نے کہا کہ اصل آگ تو سوشل میڈیا پر لگی جو بعد میں بابر تک پہنچی، اس ایشو کو سوشل میڈیا پر اچھالنے والے لوگوں کے لیے مجھے خدشہ ہے کہ وہ پاکستانی ہیں بھی یا نہیں، میرے تو شو کا موضوع یہی ہے ، میں پہلے یہی بتانا چاہتا ہوں کہ میرا مقصد کسی کو ہرٹ کرنا نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ٹرائی سیریز کچھ نہیں ہے اصل کام ورلڈکپ ہے جس کے لیے میرا ذاتی خیال ہے کہ پاکستان ٹیم تیار نہیں ہے اور اللہ کرے میرا یہ خیال غلط ثابت ہو اور میں ورلڈکپ پر غلط ثابت ہو جاؤں اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا۔

آفتاب اقبال نے مزید کہا کہ جو لوگ کہہ رہے ہیں مجھے کرکٹ کی سینس نہیں ان کے لیے عرض ہے کہ پی سی بی کے ہیڈ کو بھی میں نے ہی کرکٹ میں آمد پر سپورٹ کیا تھا، یہ سب میں نے اس لیے نہیں کیا کہ یہ میرا کالج میٹ تھا یا وسیم راجا کا بھائی تھا بلکہ اس لیے کیا کہ یہ کرکٹ کو جانتا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں