حاملہ خواتین کا کیفین استعمال کرنا بچوں میں دماغی تبدیلیوں کا سبب بن سکتا ہے، تحقیق

حاملہ خواتین کاکیفین استعمال کرنا بچوں میں دماغی تبدیلیوں کا سبب بن سکتا ہے۔

امریکا کے یونیورسٹی آف روچسٹر میڈیکل سینٹر کی طبی جریدے جرنل نیوروفارماکلوجی میں شائع تحقیق کے مطابق حاملہ خواتین کا کیفین والے مشروبات کا استعمال بچے کی دماغی نشوونما پر اثرانداز ہوکر بچے کی زندگی میں رویوں کی تبدیلی کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ دوران تحقیق 9 اور10 سال کی عمر کے 9 ہزار بچوں کے ہزاروں دماغی اسکینز کا تجزیہ کرتے ہوئے حمل کے دوران کیفین کے استعمال سے ان بچوں کی دماغی ساخت میں آنے والی تبدیلیوں کا پتہ چلایا کیا گیا ہے۔

محققین نے کہا ہے کہ بظاہر یہ معمولی اثرات ہوتے ہیں اور خوفناک نفسیاتی امراض کا باعث نہیں بنتے مگر اس سے رویوں کے نمایاں مسائل طویل المعیاد بنیادوں پر پیدا ہو سکتے ہیں۔ جس کی وجہ دوران حمل ماں کا کیفین والے مشروبات جیسے کافی یا چائے کا استعمال ہوتا ہے۔ تحقیق کے نتائج کے پیش نظر دوران حمل کیفین کی معمولی مقدار کا استعمال بھی کوئی اچھا عمل نہیں ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دوران حمل ماں کی جانب سے کیفین کے استعمال سے بچوں کے دماغ کے وائٹ میٹر میں واضح تبدیلیاں آئیں۔ قبل ازیں اگست 2020 میں بھی ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ دوران حمل خواتین کو کیفین والے مشروبات جیسے کافی، چائے اور سافٹ ڈرنکس سے گریز کرنا چاہیے تاکہ کسی بھی قسم کے نقصان سے محفوظ رہ سکیں۔

تحقیق کے مطابق کیفین کے استعمال سے دل کی دھڑکن تیز اور بلڈ پریشر بڑھتا ہے اور یہ دونوں کیفیات ہی حمل کے دوران بچے پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں