وزیر اعظم عمران خان 69 برس کے ہوگئے

ہمارے ملک میں لفظ ’کپتان‘ ایک ایسی شخصیت کے ساتھ منسوب ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ”وہ آیا اور چھاگیا”۔ وہ شخصیت ہے ہمارے ملک کے وزیر اعظم عمران خان کی۔ پاکستان کا وہ کامیاب ترین کپتان،جس نے نہ صرف کرکٹ کے میدان میں پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا بلکہ صحت و سیاست میں بھی اہم ترین کارنامے سر انجام دے کر پاکستان کا ایک مثبت خاکہ دنیا کے سامنے پیش کیا۔

آج عمران خان کی 69ویں سالگرہ ہے۔وزیراعظم عمران خان 05 اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام عمران احمد خان نیازی ہے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کیتھیڈرل سکول سے حاصل کی بعد ازاں ایچی سن کالج سے بھی انہوں نے پڑھائی مکمل کی۔ اس کے بعد وہ برطانیہ کے رائل گرائمر سکول وورسٹر میں داخلہ لیا، انھیں 1972ء میں کیبل کالج آکسفورڈ میں داخلہ لیا جبکہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے 1975ء میں گریجویشن مکمل کی۔

عمران خان نے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز 1971میں انگلینڈ کیخلاف میچ سے کیا لیکن گریجویشن مکمل کرنے کے بعد کرکٹ کوباقاعدہ طور پر اپنی زندگی کا حصہ بنایا۔ 80 کی دہائی میں عمران خان ایک بہترین آل راؤنڈر کے طور پر ابھر کے سامنے آئے۔

عمران خان نے 88 ٹیسٹ میچوں میں 3807 رنز بنائے جبکہ 362 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں چھ سنچریاں اور اٹھارہ نصف سنچریاں بنائیں۔

سابق کپتان نے 175ون ڈے میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 3709رنز بنائے اور 182وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے ایک روزہ میچوں میں صرف ایک سنچری اور 19 نصف سنچریاں بنائیں جبکہ 139 بین الاقوامی ون ڈے مقابلوں میں قومی ٹیم کی قیادت کی۔ ان کی قیادت میں قومی ٹیم نے 75 میچ جیتے، 59 میں ناکامی ہوئی، 48 ٹیسٹ میچوں کی بھی قیادت کی، ان میں سے 14 میں فتح حاصل کی جبکہ 8 میں شکست ہوئی۔

عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے پہلی مرتبہ 1992 میں ورلڈ کپ جیت کر پاکستانیوں کے دل میں وہ مقام بنالیا جس کو آج تک یہ قوم بھلا نہیں پائی ہے، اسی سال انہوں نے اپنے اسی وقار کو قائم رکھنے کیلئے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تاکہ ان کا نام ہمیشہ ایک کامیاب کپتان کے طور پر یاد رکھا جاسکے۔ 14 جولائی 2010 ء کو انھیں ICC CRICKET HALL OF FAME میں بھی شامل کیا گیا۔

1992 کے بعد عمران خان کا ایک اور انسان دوست روپ سامنے آیا، جس کے پیشِ نظر انھوں نے پاکستان میں پہلا کینسر اسپتال بنانے کی ٹھان لی۔ ان کی والدہ جن کا نام شوکت خانم تھا کینسر جیسے موذی مرض کی وجہ سے اس دنیا ئے فانی سے کوچ کر گئی تھیں اور یہی وہ وقت تھا جب عمران خان نے ملک میں کینسر کے علاج کی ناکافی سہولیات کو محسوس کیا اور اس کے مہنگے ترین علاج کو عام عوام کیلئے ممکن بنانے کیلئے فنڈ ریزنگ شروع کی۔اس مشکل ترین کام کو ممکن بنانے والے کپتان نے نہ صرف شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال کی تعمیر کو حتمی شکل دی بلکہ کینسر جیسے موذی مرض سے لڑنے والے مستحق مریضوں کو مکمل طور پر مفت طبی سہولیات فراہم کیں اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ 1994 میں اس اسپتال نے کام شروع کیا۔ اس سلسلے میں دوسرا شوکت خانم کینسر اسپتال 2015 میں پشاور میں مکمل ہوا جبکہ کراچی میں اسپتال کا کام زیرِ تکمیل ہے۔

اس مقصد سے فارغ ہونے کے بعد عمران خان سیاست کے میدان میں اترے اور 25 اپریل 1996ء کو پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی، انہوں نے 1997ء کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے حصہ لیا۔

2002ء کے انتخابات میں عمران خان پہلی بار میانوالی کے حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2007ء میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف کیخلاف پی ڈی ایم تحریک کا حصہ بنے اور اسمبلی رکنیت چھوڑ دی، اس کے بعد 2008ء کے عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔
30 اکتوبر 2011ء کا لاہور جلسہ ان کیلئے سیاسی میدان میں سنگ میل ثابت ہوا۔ 2013ء کے انتخابات میں تحریک انصاف نے 35 نشستیں جیتیں۔ خیبر پختونخوا میں انتخابات میں فتح حاصل کرکے انہوں نے پی ٹی آئی نے حکومت قائم کی۔ انتخابی دھاندلی کے خلاف 14 اگست 2014ء سے 17 دسمبر تک اسلام آباد میں دھرنا دیا۔

ان کی سیاسی پسندیدگی کا ایک ثبوت سال 2012میں سامنے آیا جب ایک opinion poll کروایا گیا جس کے تحت عمران خان پاکستان کی سب سے مشہور ترین سیاسی شخصیت قرار پائے اور پاکستان کے لوگوں نے اپنی تمام تر امیدیں عمران خان سے منسوب کرلیں۔

قوم کا یہ اعتماد اور بھروسہ 2018 میں ہونے والے الیکشن میں بھرپور طریقے سے سامنے آیا اور عمران خان کامیابی حاصل کرکے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 22 ویں وزیرِ اعظم بنے۔ ان انتخابات میں تحریک انصاف سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری۔

اپنا تبصرہ بھیجیں