سی پیک پر کام کی سست رفتار سے چینی کمپنیاں پریشان

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر سست رفتار پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پینل نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ گزشتہ 3 برس کےدوران سی پیک پر غیر تسلی بخش کارکردگی پر چینی کمپنیوں نے عدم اطمینان کا اظہار کیاہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی اور ترقی کی صدارت کرتے ہوئے کیمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چین سی پیک پر کام کی رفتار سے مطمئن نہیں ہے اور گزشتہ 3 برس کے دوران پورٹ فولیو پر کوئی پیش رفت نہیں دیکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ مزید کہا کہ ’وہ رو رہے ہیں‘ اور چینی سفیر نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ آپ نے سی پیک کو تباہ کر دیا ہے اور گزشتہ تین برس میں کوئی کام نہیں ہوا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک امور خالد منصور نے بھی سلیم مانڈوی والا کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ چینی کمپنیاں حکومتی اداروں اور ان کے کام کی رفتار سے مطمئن نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ خود گوادر ایئرپورٹ پر کام کی پیش رفت سے مطمئن نہیں ہیں اور پینل کو یقین دہانی کرائی ہے کہ معاملات اب بہتر کی جانب ہیں۔

حال ہی میں حکومت میں شمولیت اختیار کرنے والے خالد منصور نے سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل پر سرمایہ کاری اور سی پیک فیز ون پاور پراجیکٹس کے معاہدے کے حوالے سے درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان میں آزاد پاور پراجیکٹس (آئی پی پیز) کی ادائیگی کے مسائل، طویل بقایا واجبات اور اسپانسرز کے منافع پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکام اب تمام چینی سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کی پیشکش کے لیے سرمایہ کاری سہولت مرکز قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

خالد منصور نے کہا کہ سی پیک اور دیگر منصوبوں پر 135 چینی کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں اور اب سی پیک پر کام کرنے والوں کا اعتماد بحال کرنا اولین ترجیح ہے۔

سی پیک کے تمام بڑے منصوبوں کی مالی اور فیزیکل پیش رفت پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ 15 ارب ڈالر سے زائد کے 21 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ اس میں سے 10 ہزار 320 میگاواٹ کے پاور پروجیکٹ اور 9 ارب 60 کروڑ ڈاکر کی ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائن ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں