سندھ ہائیکورٹ کا غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کےنام 15دن میں پیش کرنے کا حکم

سندھ ہائی کورٹ نے گلشن اقبال 13 ڈی ون میں علیزہ آرکیڈ کے انہدام کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے غیرقانونی تعمیرات کےدوران تعینات افسران کےنام 15دن میں دینے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں غیرقانونی تعمیرات کیس کی سماعت ہوئی ، جس میں عدالت نے استفسار کیا کہ چوتھی منزل گرانے کا حکم دیا تھا، ابھی تک بیدخلی کےنوٹس جاری کیے جارہے ہیں، اس طرح تو 5سال لگ جائیں گے۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خط بھی گھوڑوں کےذریعےبھیجتےہیں یاکیسے،پہنچتےہی نہیں، افسران اپنےکمروں میں بیٹھے لیٹر لیٹر کھیلتے رہتے ہیں، افسران سمجھتے ہیں وہ بےقصور اوربےگناہ ہیں، باقی سب گناہگارہیں، یہ افسران ملی بھگت نا کریں تو بلڈر کی غیرقانونی تعمیرات کی ہمت نہ ہو۔

وکیل ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے، آپ اس کے سربراہ کو طلب کر سکتے ہیں، جس پرعدالت کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی نہ کرنےوالوں کو نہیں چھوڑیں گے ، یہاں افسران کی ملی بھگت سےغیرقانونی تعمیرات کی بھرمارہے۔

وکیل ایس بی سی اے نے کہا بلڈر محمد احمد واحدی کےخلاف مقدمہ درج کیاتھا، جس پر عدالت نے کہا جن افسران کی پوسٹ کےدوران تعمیرات ہوئی ان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟ تو وکیل ایس بی سی اے نے بتایا افسران کےخلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے غیرقانونی تعمیرات کیس میں بڑا حکم دیتے ہوئے گلشن اقبال تیرہ ڈی ون میں علیزہ آرکیڈ کے انہدام کیلیے اقدامات کی ہدایت کردی۔

عدالت نے غیرقانونی تعمیرات کے دوران تعینات افسران کے نام 15 دن میں دینے کا حکم بھی دیا ، جسٹس حسن اظہر نے کہا ذمہ داران کےنام اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کوفراہم کیےجائیں کیونکہ آپ اپنے افسران کےخلاف کارروائی کریں گے نہیں، دوسرا راستہ اپنانا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں