اسلام آباد: سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا ہے کہ میں کلیئر بتا دوں گیس اس دفعہ کسی کو بھی نہیں ملنی۔
عامر طلال گوپانگ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں گیس کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔
سیکرٹری پیٹرولیم نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گیس اس دفعہ کسی کو نہیں ملنی یہ ہم کلیئر بتا دیں۔ 16 گھنٹے گھریلو صارفین کو گیس دستیاب نہیں ہو گی، 3 گھنٹے صبح، 2 گھنٹے دوپہر اور 3 گھنٹے شام کو گیس ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہر سال گیس کے ذخائر میں 10 فیصد کمی ہو رہی ہے اور 10 سال بعد پاکستان کے پاس اپنی گیس نہیں ہو گی جبکہ مہنگی ایل این جی خرید کر سستی نہیں بیچ سکتے۔ بقایا جات جمع ہونے سے گیس کمپنیاں دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں۔
سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ ایسے علاقے جہاں گیس ذخائر تو ہیں مگر سیکیورٹی کے باعث منصوبہ ممکن نہیں۔
سوئی سدرن حکام نے کہا کہ کمپنی نے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان وزارت کو فراہم کر دیا ہے اور سوئی سدرن کا گیس شارٹ فال 200 سے 300 ایم ایم سی ایف ڈی ہے اور اس شارٹ فال کو انڈسٹری کی گیس بند کر کے پورا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ 90 ہزار ایسے صارفین ہیں جن کو گیس پہنچانا مشکل ہے اس لیے ایک لاکھ صارفین کو ایل پی جی سلنڈرز فراہم کریں گے۔
آغا رفیع اللہ نے کہا کہ کراچی کے علاقے ملیر میں گیس پائپ لائن سے پانی آتا تھا اور قیام پاکستان سے قبل کی آبادیوں کو بھی گیس فراہم نہیں کی جا سکی۔
سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ اضافی گیس کی درآمد کے لیے انفرا اسٹرکچر تعمیر کر رہے ہیں اور 3 سے 4 سال بعد عالمی سطح پر گیس کی سپلائی بڑھ جائے گی۔ سیاسی عدم استحکام کے باعث عالمی کمپنیاں یہاں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی کمپنی ایک سال کے لیے کیوں آئے گی؟ کیونکہ وہ کہتے ہیں ایک سال بعد یہ حکومت نہیں ہو گی تو پھر کیا صورتحال ہو گی۔ ایران اور روس پر پابندیاں ہیں وہاں سے گیس نہیں لے سکتے جبکہ متبادل ذرائع سے گیس کے حصول کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ جن ممالک سے بات چل رہی ہے ان پر اور ممالک کا اثرو رسوخ ہے۔ وزارت کا اپنا کوئی فیصلہ نہیں کیونکہ فیصلے تو سیاسی سطح پر ہوتے ہیں۔