وکی لیکس کے بانی کی جیل میں شادی ہوگئی

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے لندن کی جیل میں اپنی پارٹنر سٹیلا مورس سے شادی کرلی، جیل میں منعقدہ شادی کی تقریب میں چار مہمان اور صرف دو گواہ شریک ہوئے۔

جنوب مشرقی لندن میں قائم مردوں کی بیلمارش جیل میں تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں جولین اسانج کو 2019 سے رکھا گیا ہے۔

انٹرنیٹ پر خفیہ معلومات جاری کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس نے ٹوئٹر پر سٹیلا مورس کی جیل کے باہر جمع ہونے والے صحافیوں اور حامیوں سے مختصر طور پر خطاب کرتے ہوئے فوٹیج شیئر کی گئی۔

سٹیلا کو نجی تقریب کے بعد شادی کا کیک کاٹتے دیکھا جاسکتا ہے، اپنی زندگی کے اس بڑے دن انہوں نے روائتی مغربی سفید لباس زیب تن کیا جس پر کچھ الفاظ بھی تحریر تھے، جن میں ’بے لگام‘، ’بہادر‘ اور ’آزاد پائیدار محبت۔‘ جیسے الفاظ شامل تھے۔

اس موقع پر جیل کے باہر سٹیلا نے اپنے مختصر خطاب میں بتایا کہ وہ اس وقت دُکھ اور خوشی کے ملے جُلے جذبات سے سرشار ہیں، میں جولین سے دل و جان سے پیار کرتی ہوں، کاش وہ یہاں میرے ساتھ ہوتے۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ تقریب میں کون شریک ہوا یا شادی کے بعد جوڑے کو استقبالیہ منعقد کرنے یا اکیلے وقت گزارنے کی اجازت دی گئی یا نہیں، جولین اسانج کے وکلاء نے شادی پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا جبکہ جیل نے بھی فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

وکی لیکس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شادی کے لیے جیل روانگی سے قبل ایک تصویر پوسٹ کی گئی جس میں سٹیلا کو گلدستہ تھامے دکھایا گیا تھا اور ساتھ ہی اُن کے دونوں بچے بھی موجود ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سٹیلا کو بتانا ہے کہ شادی کی تصویر سے لے کر مہمانوں کی فہرست تک، نجی تقریب کے ہر پہلو پر سختی سے نظر رکھی جا رہی ہے۔

سٹیلا کے مطابق ’یہ جیل کی شادی نہیں ہے، یہ اسیری،سیاسی ظلم و ستم، من مانی حراست، جولین اور ہمارے خاندان کو پہنچنے والے نقصانات اور ایذا رسانی کے باوجود محبت کا اعلان ہے، قید و بندکی پریشانیاں ہماری محبت کو مضبوط بناتی ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر سٹیلا کی تو تصاویر شیئر کی گئی ہیں لیکن وکی لیکس کی جانب سے بتایا جارہا ہے کہ شادی کی تقریب سے جولین اسانج کی کوئی تصویر نہیں ہے، کیونکہ جیل حکام دولہے کی تصاویر کو ’سیکیورٹی رسک‘ میں شمار کرتے ہیں۔

وکی لیکس بانی جولین اسانج کی عمر 50 سال ہے اور وہ جاسوسی کے الزامات میں امریکا ایکسٹراڈیشن کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔

وکی لیکس نے 2006 میں باقاعدہ آغاز کے بعد سے اب تک ہزاروں خفیہ دستاویزت افشا کر کے شہرت حاصل کی۔ ان دستاویزات میں فلم انڈسٹری سے لے کر عراق اور افغانستان کی جنگوں، قومی سلامتی اور دیگر راز وں سے پردہ اٹھایا گیا تھا۔

ان دستاویزات کی اشاعت کے بعد دنیا بھر میں تہلکہ مچ گیا تھا، وکی لیکس نے ان پبلیکشنز میں 2010 میں امریکہ کے ایک جنگی ہیلی کاپٹر سے بنائی گئی ویڈیو بھی نشر کی، جس میں عراق کے شہر بغداد میں شہریوں کو ہلاک کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

آسٹریلین جولین اسانج 2019 سے بلمارش جیل میں قید ہیں، پولیس نے ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس نے انہیں لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے سے حراست میں لیا تھا۔

جولین اسانج ایکسٹراڈیشن سے بچنے کیلئے 2012 سے لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں مقیم تھے کیونکہ انہیں سویڈن میں سیکسوئل آفنسز جیسے الزامات کا سامنا ہے لیکن جولین اسانج نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے اور بالآخر سویڈش پبلک پراسیکیوشن نے ان کےخلاف ریپ کے الزام کو ڈراپ کر دیا۔

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی امریکا حوالگی پر برطانوی عدالت نےفیصلہ سنایا تھا، وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو امریکا حوالے کرنے کی امریکی درخواست مسترد کی گئی تھی۔

بعد ازاں جولین اسانج نے امریکا حوالگی کے خلاف برطانوی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، رواں ماہ برطانوی سپریم کورٹ نے جولین اسانج کو عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔

کہا جارہا ہے کہ اگر جولین اسانج کو اگر امریکا کے حوالےکردیا گیا تو وہاں انہیں 175 سال تک کی سزا ہوسکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں