عدالت نے کسی ادارے کے کام میں مداخلت نہیں کی، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے اہم ریمارکس میں کہا ہے کہ عدالت اداروں کا کام نہیں کرے گی، اداروں کا کام انہی سے کروائیں گے،عدالت نے پنجاب کے حالیہ الیکشن میں بھی یہی کیا، کسی ادارے کے کام میں مداخلت نہیں کی۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے خیبر میڈیکل کالج کی طالبہ کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد داخلہ منسوخ کیے جانے کے کیس کی سماعت کی ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے کسی ادارے کے کام میں مداخلت نہیں کی، عدالت اداروں کی پشت پرکھڑی تھی، اس اقدام کے نتیجے میں شفاف اورغیرجانبدارالیکشن کا انعقاد ہوا ، عدالت اداروں کا کام نہیں کرے گی، اداروں کا کام اُنہی سے کروائیں گے،عدالت نے پنجاب کے حالیہ الیکشن میں بھی یہی کیا۔

میڈیکل کی طالبہ کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد داخلہ منسوخ کیے جانے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی طالبہ نے سال دوم کا امتحان پانچویں کوشش میں پاس کیا تھا جبکہ طالبہ نے باقی سالوں کا امتحان بھی سپلیمنٹری میں پاس کیا، تعلیم مکمل ہونے کے بعد یونیورسٹی نے داخلہ اس لئے منسوخ کیا کہ پانچواں چانس نہیں لے سکتی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دوران تعلیم یونیورسٹی اورپی ایم ڈی سی نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور کوئی ایکشن نہیں لیا، اگریونیورسٹی ابتداء میں کوئی فیصلہ کرتی تو فیصلہ درست قراردیا جاسکتا تھا،تعلیم مکمل ہونے اور پریکٹس شروع کرنے کے بعد رجسٹریشن کی منسوخی انصاف کے منافی ہوگا۔

وکیل نے یونیورسٹی پرہرجانہ کی استدعا کی تو عدالت نے کہا کہ جرمانے عائد کرنا متعلقہ ادارے کا کام تھا ہمارا نہیں، آپ خود سوئے رہے اور ہمیں کہہ رہے ہیں جاگ جائیں۔

بعدازاں عدالت عظمیٰ نے خیبر یونیورسٹی کی اپیل خارج کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں