سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرہ کو عارضی طور پر والدین کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا ہے، تاہم مستقل حوالگی کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق دعا زہرہ نے عدالت میں بیان دیا کہ میرے ماں باپ اور بہن عدالت میں موجود ہیں، اور وہ اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہیں۔ جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے دعا کو والدین کے حوالے کر دیا۔
فیصلہ میں ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس اقبال نے کہا کہ بچی چھوٹی ہے، وہ والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہے، شیلٹر ہوم میں نہیں جانا چاہتی۔
اس کے بعد دعا زہرہ کے والدین کے وکیل جبران ناصر نے ٹوئٹ میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ سات ماہ کی طویل جنگ کے بعد متاثرہ بچی آخر کار گھر لوٹ رہی ہے۔
#StateVsZaheerAhmed
Alhumdulillah after 7 month long battle today victim child is finally going home. She unequivocally informed Hon' High Court that she wants to reside with parents. There are many lessons to be learnt from this case & reforms are needed to curb child marriages— M. Jibran Nasir 🇵🇸 (@MJibranNasir) January 6, 2023
واضح رہے سندھ ہائی کورٹ نے گذشتہ برس جولائی میں اس کیس کے تفتیشی افسر کو دعا زہرا کو شیلٹر ہوم کراچی منتقل کرنے کی اجازت دی تھی۔ فیصلے میں سندھ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ دعا زہرا اس کیس کا مرکزی کردار ہیں اور ٹرائل کورٹ میں ان کا کیس زیر التوا ہے اس لیے کراچی میں ان کی موجودگی ضروری ہے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ بظاہر دعا زہرا اپنے شوہر سے ناخوش ہیں اور ان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی تاہم دوسری جانب وہ اپنے والدین سے بھی خوفزدہ ہیں اس لیے شیلٹر ہوم میں رہنا ان کے لیے مناسب ہو گا۔