سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں شبلی فراز اور افنان اللہ میں‌تکرار

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے شبلی فراز اور مسلم لیگ ن کے افنان اللہ کے درمیان گرما گرمی ہو گئی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس کے آغاز میں ہی سینیٹر شبلی فراز اور چیئرمین کمیٹی سینیٹر افنان اللہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں ایجنڈے کا معلوم نہیں کہ کب بھیجا گیا، آپ مسلم لیگ ن کے نمائندے نہیں کمیٹی کے چیئرمین ہیں، جس پر سینیٹر افنان اللہ نے جواب دیا کہ آپ بھی یہاں بیٹھ کر پی ٹی آئی کے رہنما نہ بنیں، ایجنڈا بتا دیا جائے گا۔

بعد ازاں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ایس کیو کا ہیڈکوارٹر ابھی تک اسلام آباد منتقل نہیں ہوا جس پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کمیٹی نے اکثریت سے پی ایس کیو ہیڈکوارٹر اسلام آباد منتقل کرنے کی منظوری دی تھی۔

حکام وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے کمیٹی حکام کو بتایا کہ اگر قانون سازی ہو گئی ہے تو وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو آگاہ نہیں کیا گیا۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پی ایس کیو سی اے کے سربراہ کے لیے 3 نام کابینہ کو بھجوائے لیکن ابھی تک تقرری نہیں ہوئی، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی سے تقریباً 16 ادارے منسلک ہیں جس میں پی ایس کیو سرفہرست ہے۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ پی ایس کیو سی اے میں مافیا بیٹھا ہوا ہے جو ادارے میں بہتری نہیں چاہتا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ایک دن میں نے پاؤڈر دودھ کی چائے پی اور طبیعت خراب ہو گئی جس پر حکام وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ ٹی وائٹنر اور دودھ میں فرق ہے جو لوگ نہیں سمجھتے۔

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی بیگم ایزا اسد رسول کی ڈگری کا معاملہ بھی کمیٹی میں زیر بحث آیا۔

چیئرمین کمیٹی افنان اللہ نے کہا کہ ایزا اسد رسول کو آئندہ اجلاس میں بلا لیتے ہیں یا ویڈیو پرلے لیتے ہیں۔

سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ ایزا اسد رسول کا مسئلہ سیاسی ہے، خاتون شہباز گل کی بیگم ہیں، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایزا اسد نے نہ ڈگری مکمل کی نا رپورٹ جمع کروائی، یونیورسٹی کا پیسہ ضائع ہوا۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایزا اسد کا معاملہ سیاسی ایجنڈا ہے جس کے باعث اسے کمیٹی میں شامل کیا گیا، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ کرپشن کا دفاع کر رہے ہیں؟ اگر کیمٹی میں بحث نہیں ہو گی تو زیادہ مسئلہ ہو گا۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ ایزا اسد جیسے کئی کیسز ہیں، پہلے دیگر کیسز کی بھی لسٹ مہیا کرنی چاہیے، ایزا اسد رسول کے معاملے پر چیئرمین کمیٹی سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ آپ لوگ پچھلے 4 سال کرپشن کرتے رہے، آپ نواز شریف کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

شبلی فراز نے سینیٹر افنان اللہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ چیئرمین سیاسی ہے، غلط بندا بیٹھ گیا ہے، جس پر سینیڑ افنان اللہ نے کہا کہ آپ کون ہو؟ آپ کو کوئی جانتا تک نہیں ہے، آپ پیٹی بھائی کی کرپشن کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سینیٹر افنان اللہ نے شبلی فراز پر جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ آپ پیسے دے کر سینیٹر بنے ہیں، میں آپ کو عدالت میں لے کر جاؤں گا، تم گالیاں دے کر سینیٹر بنے ہو۔

سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا کہ آپ کو تو کمرے سے باہر نکال دینا چاہیے، آپ کمیٹی چیئرمین بننے کے لائق نہیں جبکہ شبلی فراز نے کہا کہ گھٹیا انسان کمیٹی چیئرمین بن گیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ تم نے کیسی زبان استعمال کی ہے میرے لیے۔

کمیٹی اجلاس میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کے ارکان کے درمیان تکرار بڑھنے پر کمیٹی روم میں سارجنٹ ایٹ آرم آگئے اور اجلاس میں کچھ دیر کا وقفہ کر دیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں