کراچی میں کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ کے ہاتھوں مقابلے میں ہلاک ملزم کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔
اس سلسلے میں صوبائی مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب کی قیادت میں سی ٹی ڈی پولیس حکام نے ایک پریس کانفرنس میں اس دہشتگرد گروپ کے بارے میں تفصیلات جاری کیں، اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی عمران یعقوب منہاس اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی سندھ خرم علی بھی موجود تھے۔
مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ 12 مئی کو صدر میں ہونے والے بم دھماکے میں ملوث ایک ملزم اللہ ڈنو گزشتہ روز ماڑی پور میں سی ٹی ڈی اور حساس ادارے کی کارروائی میں ہلاک ہوا جب کہ اس دوران ملزم کا ایک ساتھی بھی مارا گیا۔
اس موقع پر ڈی آئی جی سی ٹی ڈی خرم علی نے بتایا کہ صدر دھماکے میں ملوث اللہ ڈنوپڑوسی ملک سے کام کررہی دہشتگرد تنظیم سے رابطے میں تھا، اللہ ڈنو مختلف ریاست مخالف احتجاج اور دیگر سرگرمیوں میں بھی ملوث تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملزم اللہ ڈنو بم بنانے کا ماہر اور تربیت یافتہ تھا، ریلوے لائن پر دھماکوں کے لیے بھی اللہ ڈنو نے ای آئی ڈیز تیار کی تھیں، ملزم صدر بم دھماکے کیلئے ساڑھے پانچ کلو میٹر پیدل سائیکل لے کر آیا تھا، اس نے کئی مقامات پر سائیکل کھڑی کرنے کی کوشش کی مگر ارادہ بدل کر آگے بڑھتا رہا، ملزم نے صدر میں ایک مقام پر سائیکل کھڑی کی اور قریبی ہوٹل پر بیٹھ گیا تھا۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ نیلی لائٹ والی سرکاری گاڑی کو دیکھ کر ملزم نے ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا، اس حوالے سے بہت واضح فوٹیجز ملی ہیں جن میں ملزم واضح ہے اس لیے شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ ملزم یہی تھا، جیو فینسنگ میں بھی اللہ ڈنو ہائی لائٹ ہوا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گروہ کے سرغنہ اصغر شاہ سے ملزم نے ہدایات لیں، آڈیو بھی موصول ہوگئی ہے جس میں سندھی میں گفتگو کی گئی ہے۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ اس کام کیلئے ملزم اور اس کے ساتھیوں کو دو لاکھ روپے کی فنڈنگ ہوئی جس کی ٹرانزیکشن بھی پکڑی گئی ہے، دہشتگرد سرغنہ اصغر شاہ ایران سے گروہ کو آپریٹ کر رہا ہے، ملزمان 15 سے 20 ہزار میں دھماکے کررہے تھے۔