سپریم کورٹ میں ملک میں سیاسی ہلچل پر ازخود نوٹس اور متفرق درخواستوں پر 5 رکنی لارجربنچ میں سماعت آج ہورہی ہے۔قومی اسمبلی تحلیل کیے جانے سے متعلق سپریم کورٹ کے بنچ نے ازخود نوٹس اور متفرق درخواستوں پر ابتدائی سماعت میں تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
سپریم کورٹ نے از خود نوٹس اور متفرق درخواستوں پرابتدائی سماعت کا حکم نامہ اتوار کو جاری کردیا۔حکم نامے میں بتایا گیا کہ ڈپٹی اسپیکرنے تحریک عدم اعتماد آرٹیکل 5 کے تناظر میں خارج کی ہے،دیکھنا یہ ہوگا کہ اسپیکرکی رولنگ کو آرٹیکل 69 کے تحت استثنیٰ حاصل ہے یا نہیں؟
عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ فوری طور پر غیر آئینی قرار دینے کی استدعا مسترد بھی کردی۔
عدالت نے سیکرٹری داخلہ اور دفاع سےامن وامان یقینی بنانے کے اقدامات پررپورٹ طلب کرلی اور قرار دیا کہ تمام ریاستی ادارے آئین سے ہٹ کر کوئی بھی اقدام نہیں کرسکتے، صدر اور وزیراعظم کے تمام احکامات سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوں گے ۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اسمبلی کی کارروائی میں ایک حد تک مداخلت کرسکتےہیں۔ کوئی ریاستی ادارہ صورتحال کا فائدہ اٹھا کر کوئی غیر آئینی اقدام نہ کرے۔
عدالت نے صدر مملکت،وزیر اعظم،اسپیکر،ڈپٹی اسپیکر،تمام سیاسی جماعتوں،اٹارنی جنرل،سیکرٹری داخلہ، دفاع اور سپریم کورٹ بار کو نوٹسز جاری کردیئے۔
مسلم لیگ (ن) کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پنجاب میں بھی آئینی بحران پیداکرنے کی کوشش کی گئی،جس پر عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اجلاس سے متعلق اسمبلی کارروائی کی تفصیلات طلب کرلیں.