اسعد محمود نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسز اسعد محمود نے وزارت مواصلات میں پاکستان میں تعینات ایران کے سفیرسید محمدعلی حسینی سے ملاقات کی۔
ملاقات میں وفاقی وزیر مواصلات نے پاکستانی تاجروں اور زائرین کیلئے ویزہ شرائط کو آسان بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس موقع پر اسعد محمود نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات کثیر الجہتی نوعیت کے ہیں، پاکستان، ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ تجارتی حجم تقریبا ایک ملین امریکی ڈالر ہے جو انتہائی کم ہے تاہم پاکستان پرعزم ہے کہ دو طرفہ تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر کی سطح پر لایا جا ئے۔
اسعد محمود کا کہنا تھا کہ دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کیلئے ایک گوادر کے قریب ایک اضافی بارڈر کراسنگ پوائنٹ ٹرمینل پاکستان نے حال ہی میں آپریشنل کر لیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ معاہدے کا مقصد ترکی سے پاکستان کیلئے ٹریفک کو ایران سے گزرنے کی سہولت دینا ہے جبکہ ایرانی سامان تجارت اور مسافروں کو چین جانے کیلئے پاکستان سے گزرنے کی سہولت دینا ہے،جس سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔
اسعد محمود نے کہا کہ اس معاہدے پر عملدرآمد سے پاکستان کو وسطی ایشیائی ریاستوں اور ترکی کے ذریعے یورپ تک رسائی حاصل ہونے کا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے۔
وفاقی وزیر مواصلات اسعد محمود نے مزید کہا کہ کوئٹہ ۔تافتان روڈ کی اس وقت حالت بہتر ہے تاہم سڑک کو مزید بہتر بنانے کیلئے مختلف منصوبے شروع کئے جارہے ہیں۔
ملاقات میں پاکستان میں ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے کہا کہ ایران اور پاکستان صدیوں پرانے تہذیبی،ثقافتی اور دینی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں، دونوں برادر ممالک کے درمیان معاشی شعبہ میں تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
انہو ں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدوں پر عملدرآمد سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے مزید قریب آئیں گے۔
ایرانی سفیرنے ٹرانسپورٹیشن اور روڈ انفراسٹرکچرکے حوالہ سے کہا کہ وہ پاک۔ایران روٹس کی عالمی معیار کے مطابق تعمیر کو یقینی بنانا چاہتے ہیں تاکہ مسافروں کو سفری سہولیات کے ساتھ ساتھ سہل اور آسان سفر مہیا کرسکیں۔
ملاقات کے دوران وفاقی سیکرٹری مواصلات و چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی کیپٹن(ر) محمد خرم آغا سمیت، وزارت مواصلات اور این ایچ اے کے سینیئر افسران بھی موجود تھے۔