اسلام آباد ۔ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی سے اثر انداز ہونے والے ممالک میں، پاکستان سرِ فہرست ہے۔ ابھی حال ہی میں پاکستان نے ایک بڑی ماحولیاتی آفت کا سامنا کیا جس سے بے پناہ تباہ کاری ہویئی جس میں ۱۷۰۰ سے زائد جانوں کا نقصان ہوا اور املاک کو پہنچنے والا نقصان ۴۰ ارب ڈالر سے زیادہ ھے۔
اسلامک ریلیف پاکستان میں سرکاری اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر، ماحولیاتی تبدیلی سے اثر انداز ہونے والی کمیونیٹیز کی فلاح اور امداد کے لیے عرصہ دراز سے اقدامات کر رہی ہے۔ اسلام آباد میں اسلامک ریلیف نے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے آگاہی کے لیے قومی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں حال ہی میں آنے والے سیلاب کے کروڑوں متاثرین اور ماحولیاتی آفات سے منسلک مسائل پر روشنی ڈالی گی۔
کانفرنس میں پاکستان میں موجود کینیڈا کی سفیر لیزلی سکینلون، منسٹری آف پلاننگ اور ڈویلپمنٹ کے وزیر احسن اقبال، وزیرِ اعظم کی مشیرِ خاص رومینا خرشید آلم اور نیشنل ڈزاسٹر اینڈ رِسک مینیجمنٹ فنڈ کے سی ای او بلال انور تقریب کے معززین میں شامل تھے۔ اسلامک ریلیف قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات پر قابو پانے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے اور ان آفات سے اثرانداز ہونے والے افراد کی معاونت میں مصروفِ عمل ہے۔
اسلامک ریلیف نے حالیہ سیلاب میں ملکی سطح پر ہنگامی بنیاد پراقدامات کیے جس میں بلوچستان، سندھ اور خیبر پختون خواہ کے مختلف اضلاح میں ۱۰ لاکھ سے زائد افراد کو بنیادی ضروریات کی اشیاء مہیا کیں۔ اسلامک ریلیف نے ان تینوں صوبوں میں بچوں کے لیے عارضی تعلیمی مراکز قائم کیے اور مستقبل میں آنے والے سیلابوں سے بچنے کے لیے بند تعمیر کیے۔ اسلامک ریلیف سیلاب متاثرین کی بحالی کے دوسرے مرحلے میں انفراسٹرکچر کی تعمیرات، لوگوں کے لیے اقتصادی مواقع کی فراہمی اور مستقل گھروں کی تعمیر میں سرگرم ہے۔
کانفرنس کے دوران اسلامک ریلیف پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر آصف شیرازی کا کہنا تھا کہ مستقبل میں لاکھوں زندگیاں بچانے کے لیے مقامی اور بین الاقوامی اداروں کی آپس میں شراکت داری نہایت اہم ہے۔ ہمیں ماحولیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات کے لیے قبل از وقت تیار رہ کر اقدامات کرنے چاہیے۔ بلوچستان ماحولیاتی تبدیلی سے اثر انداز ہونے والے بدترین خطوں میں شامل ہے۔ یہ وقت کے مخالف ایک جنگ ہے اور ہمیں جلد عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
منسٹری آف پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے وزیر احسن اقبال نے شرکاء سے بات کرتے ہوے کہا کہ ہمیں مزید تاخیر کے بغیر اب مل کر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور تباہ کاریوں پر قابو پانا ہے۔
اس موقع پر پاکستان میں موجود کینیڈا کی سفیر لیزلی سکینلون کا کہنا تھا کہ ان کو خوشی ہے کہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے متعلقین اس مسئلے پر یکجا ہوکر غور و فکر کر رہے ہیں۔ ہمیں اس بڑھتے ہوئے عالمی مسئلے سے مل کر لڑنا ہے اور کینیڈا کی حکومت اس معاملے میں ہر ممکنہ مدد کے لیے تیار ہے۔ اس سرزمین کو ہمیں آگے آنے والی نسلوں کے لیے بچانا ہے۔