ادارہ شماریات کے مطابق مہنگائی کی شرح 13.8 فیصد ہوگئی ہے۔
پرانے پاکستان میں مہنگائی کے طوفان نے لوگوں کی زندگی اجیرن کردی۔ آٹا ، چینی ، گھی ، تیل ، دال ، چکن ، مٹن اور دودھ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا۔
ادارہ شماریات نے مہنگائی کی شرح سے متعلق نئے اعداد وشمار جاری کردیے۔ مہنگائی کی شرح 13.8 فیصد پر پہنچ گئی۔ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کی چیخیں نکال دیں۔
مہنگائی سے پریشان عوام نے کہا کہ نئی حکومت سے وابستہ توقعات پوری نہیں ہو سکیں، اب وقت آ گیا ہے کہ ملکی معاشی حالات کی بہتری کے لئے مل کر فیصلے کئے جائیں جب کہ مہنگائی کے عذاب کا الزام گزشتہ حکومتوں پرڈالنا بند کیا جائے اور غریب عوام کے لیے کچھ کیے جائیں تاکہ مہنگائی میں کمی کی جاسکے۔
دوسری جانب ملک میں مہنگائی مکاؤ کے دعویدار شہباز سرکار نے سب کچھ مہنگا کردیا۔ مہنگائی سے پریشان عوام نے کہا کہ اس حکومت میں اشیا کی قیمتوں میں ڈھائی سو فیصد اضافہ ہوا۔
عوام کہتے ہیں کہ اس مہنگائی میں کیا پکائیں اور کیا کھائیں ، جائیں تو کہاں جائیں۔ پیاز کی قیمت 36.17 فیصد بڑھ گئی ، مرغی بھی عوام کی پہنچ میں نہ رہی جس میں 16 فیصد سے زائد اضافہ وہا۔
خوردنی تیل کی قیمت 200 فیصد بڑھ گئی ، گوشت 4 فیصد اورچاول 3 فیصد مہنگے ہوگئے، آٹے کے بھاؤ میں بھی 10 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، انڈوں کی قیمت میں بھی فی درجن 13 فیصد اضافہ ہوگیا۔
دوسری جانب نئی حکومت کے ایک ماہ میں دال ماش، چنا اور مسور بھی 5 فیصد مزید اضافہ ہوگیا جب کہ یوٹیلٹی اسٹورز پرگھنٹوں خوار ہونے کے باوجود مہنگی اور غیر معیاری اشیا مل رہی ہیں۔
کراچی، لاہور سمیت ملک کے دیگر شہروں کی طرح فیصل آباد کے شہری بھی بڑھتی ہوئی مہنگائی کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں جب کہ دالوں کی قیمتوں میں ہونے والا ریکارڈ اضافہ شہریوں کے لیے مشکلات لے کر آیا۔