او آئی سی اجلاس آج سے شروع ہو رہا ہے

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل (سی ایف ایم) کا 48 واں اجلاس (آج) بروز منگل 22 مارچ سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شروع ہو رہا ہے، جس میں مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز اور ابھرتے ہوئے مواقع پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

پاکستان کی پارلیمنٹ کی عمارت میں ہونے والے دو روزہ اجلاس کا موضوع ’اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری‘ ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم کے رکن اور مبصر ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ سطح کے وفود اجلاس میں موجود ہوں گے اور 23 مارچ کی یوم پاکستان پریڈ میں اعزازی مہمان کی حیثیت سے بھی شرکت کریں گے۔

اجلاس میں شرکت کے لیے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل، سعودی عرب، مصر اور چین کے وزرائے خارجہ سمیت کئی ممالک کے وزرائے خارجہ، نائب وزرائے خارجہ، نمائندگان خصوصی، عالمی اداروں کے سربراہان اور مندوبین پاکستان پہنچ چکے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان اجلاس کی افتتاحی نشست سے کلیدی خطاب اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اجلاس میں وزارتی سطح پر تقریباً 46 رکن ممالک کی نمائندگی کی جائے گی، باقی کی نمائندگی اعلیٰ حکام کریں گے.

اجلاس کا ایجنڈا 2020 میں نیامی میں منعقد ہونے والے آخری سی ایف ایم کے بعد سے مسلم دنیا کو متاثر کرنے والی پیش رفت کا جائزہ لینااور سیکریٹریٹ کی جانب سے گزشتہ اجلاسوں میں خاص طور پر فلسطین اور القدس پر منظور کی گئی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے کی گئی کوششوں کا احاطہ کرنا ہے۔

اوآئی سی کے اجلاس میں تجارتی اور اقتصادی روابط ایجنڈے کا اہم نکتہ ہیں۔ اجلاس میں عالمی صورت حال اور مسلم امہ کو درپیش چیلنجوں، باہمی یکجہتی، علاقائی امن اور ترقی پر غور کیا جائے گا۔

کانفرنس میں اہم عالمی و علاقائی امور پر غور و خوض سمیت فلسطین اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی دیرینہ حمایت کا اعادہ کیا جائے گا۔ اسلاموفوبیا کے مسئلے اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر بھی غور کیا جائے گا۔ کانفرنس میں انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس موقع پر جموں و کشمیر سے متعلق اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ کا وزارتی اجلاس بھی ہوگا۔

او آئی سی نے کہا کہ یہ اجلاس ’افغانستان میں انسانی صورتحال پر گزشتہ دسمبر میں منعقدہ وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے بعد او آئی سی کی دوسری سب سے نمایاں سرگرمی‘ کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس موقع پر جموں و کشمیر کے رابطہ گروپ کی میٹنگ میں مسئلہ کشمیر پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اجلاس میں افریقہ اور یورپ کے مسلمانوں سے متعلق مسائل اور یمن، لیبیا، سوڈان، صومالیہ اور شام میں ہونے والی پیش رفت پر بھی غور کیا جائے گا۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ اسلام آباد وزارتی سطح پر امن اور سلامتی سمیت وسیع تر مسائل پر 100 سے زائد قراردادوں پر غور اور منظور کیا جائے گا جن میں اقتصادی ترقی، ثقافتی اور سائنسی تعاون؛ اور انسانی، قانونی، انتظامی اور مالی معاملات شامل ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ پاکستان او آئی سی کا پرجوش حامی رہا ہے۔ اس نے یاد دلایا کہ پاکستان نے اتحاد اور یکجہتی کے بندھن کو مضبوط کرنے، بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے احترام کو برقرار رکھنے اور اقتصادی، سائنسی اور ثقافتی شراکت داری کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اجلاس میں اقوام متحدہ، عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل سمیت دیگر عالمی تنظیموں کے سینئر نمائندے بھی شرکت کریں گے۔ چینی وزیر خارجہ وینگ یی اس اجلاس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کر رہے ہیں، یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی چینی وزیر خارجہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کرے گا۔

اجلاس میں شرکت کیلئے پیر کو مہمانوں کی آمد کا سلسلہ دن بھر جاری رہا، جہاں ہوائی اڈے پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فرحان بن فیصل، چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ بھی اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی محمد طاہر اشرفی اور وزارت خارجہ کے حکام نے ایئر پورٹ پر ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ڈی بی) کے صدر محمد سلیمان الجاسر، صومالیہ کے وزیر خارجہ عابدی سید موسیٰ علی ،آذربائیجان کے نائب وزیر خارجہ النور محمدوف، مغربی افریقی ملک کوٹ ڈیو وا کی وزیر خارجہ کاندیا کمارا نی کامیسوکو، گیمبیا کے وزیرخارجہ ڈاکٹر میمدو تنگارا سمیت مختلف ممالک کے وفود بھی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ مالدیپ کے او آئی سی کے مستقبل مندوب محمد خلیل بھی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد تشریف لا چکے ہیں.

ترکی سے وفد کے علاوہ بنگلہ دیش کے مستقل مندوب برائے او آئی سی محمد جاوید پٹواری بھی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ لیبیا کے مستقل مندوب فاؤزی محمد منظر کبارا کی سربراہی میں وفد کے علاوہ سویڈن، چاڈ، ایس ای ایس آر آئی سی، آئی پی ایچ آر سی، آئی سی ڈی ٹی اور آئی آر سی آئی سی اے کے وفود بھی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں ہیں۔

اجلاس میں وزرائے خارجہ، نائب وزرائے خارجہ، مستقل نمائندوں، 15 مبصر ممالک کے نمائندوں سمیت 675 سے زائد مبصرین شرکت کر رہے ہیں۔ اجلاس کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس اور اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔

بروز پیر 21 مارچ کو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے میں او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے وزرائے خارجہ اور وفود کو خوش آمدید کہا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم نے لکھا کہ ’میں اسلام آباد میں 48 ویں او آئی سی کانفرنس میں شرکت کرنے والے مبصرین، شراکت داروں اور تمام وزرائے خارجہ اور وفود کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ اتحاد، انصاف اور ترقی کے موضوع کے تحت او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں تفصیلی بات چیت ہوگی۔ آپ کی موجودگی پاکستانی شہریوں کے لیے باعث فخر ہے۔‘

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس تاریخی نوعیت کا ہے۔ مسلسل دوسری بار او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کی میزبانی پاکستان کے لیے باعث فخر ہے۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے او آئی سی وزرائے خارجہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس امت مسلمہ کے لیے اہم ہے۔ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام انہوں نے کہا کہ ’پوری اپوزیشن بالعموم اور مسلم لیگ (ن) بالخصوص عالم اسلام کے تمام بھائیوں اور بہنوں کو خوش آمدید کہتی ہے، وہ ہمارے معزز مہمان ہیں۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں