ایم کیو ایم پاکستان نے فوری انتخابات کی خواہش ظاہر کر دی

ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے ساتھ معاہدوں پر عمل درآمد نہ ہوا تو اپوزیشن میں بیٹھنے کا آپشن کھلا ہے جب کہ ہمارے معاہدوں میں سب سے زیادہ عملدرآمد پی ٹی آئی حکومت کیساتھ ہوا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماوں نے اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں ملک میں فوری انتخابات کی حامی بھرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات تمام مسائل کا حل ہیں، فریش مینڈیٹ لیا جائے دیر کی تو بدنصیبی ہوگی، انتخابی اصلاحات ایک ہفتہ میں ہوسکتی ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ مشکل حالات ہیں ہمیں سیاست نہیں بلکہ ریاست کو دیکھنا ہے ، ریاست کو بچانے کی خاطر مشکل فیصلے لینے چاہیں، سیاست کی قربانی دینا ہوگی ، بروقت فیصلے نہ ہوئے تو آنے والے معاشی حالات مزید ابتر ہوتے دکھ رہے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ہم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کی مخالفت کی ہے اور ایم کیو ایم پاکستان نے اپنی تجاویز سے وزیر اعظم کو آگاہ کردیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق حکومت امیر اور غریب میں تفریق رکھے، موٹرسائیکل والوں کے لئے قیمت الگ اور جو گاڑیوں کی ٹینکی بھرواتے ہیں ان میں فرق کیا جائے۔

ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ہمارے پاس دو آپشن تھے اعتماد یا عدم اعتماد لیکن ہم نے سب سے آخر میں حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کیا جب کہ عمران خان کی حکومت میں اپوزیشن میں بیٹھنے کا تیار ہوگئے تھے۔

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سوال پر ایم کیو ایم نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت ، توسیع سے متعلق قانون سازی کرنی چاہے تاکہ یہ بحث ہی نہ ہو جب کہ مردم شماری کا آغاز اگست بجائے جون میں کیا جاسکتا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاہدوں میں سب سے زیادہ عملدرآمد تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ ہوا لیکن ہمارے پاس تحریک عدم اعتماد پر نیوٹرل ہونے کا کوئی آپشن نہیں تھا ، 20 منحرف ارکان کو سندھ ہاوس میں دیکھا تو اتحادی ہونے پر فیصلہ لینا پڑا جب کہ پی ڈی ایم کے ساتھ معاہدوں پر عمل درآمد نہ ہوا تو اپوزیشن میں بیٹھنے کا آپشن کھلا ہے۔

ایم کیو ایم نے کہا کہ ہم جمہوریت کے قائل ہیں اور ابھی تک سمجھ نہیں آرہی کہ بجٹ کون بنائے گا اور ان مشکلات سے کون نکالے گا ، نگران حکومت پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالا جانا چاہے۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے کہا کہ جب تک الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا تھا تو ہم ساتھ کھڑے رہے، ہماری کوشش ہے پوری طاقت سے سیاست میں واپس آئیں، ہم چھینی گئی 14 سیٹیں واپس لینا چاہتے ہیں جب کہ نسرین جلیل قابلیت میں عمران اسماعیل سے گورنر کے لئے کسی طرح کم نہی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو ملکی معاشی صورتحال پر تشویش ہے، وزیر اعظم نے تمام اتحادیوں رہنماوں کا مشاورتی اجلاس بلا لیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کو لکھے خط پر انہوں اپنی پوزیشن 4 دن بعد کلئیر کردی تھی، اس خط کی ایک کاپی چیف جسٹس کو بھی بھجوائی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں