کراچی سے حیدرآباد جانے والی بدقسمت گاڑی میں سوار تیسرے بچے کی لاش بھی آج 19 اگست جمعہ کی صبح ساڑھے 8 بجے حب ڈیم کے قریب سے برآمد کرلی گئی ہے۔
نیشنل ہائی وے لنک روڈ پر گاڑی ڈوبنے کے واقعے میں گاڑی میں سوار ایک ہی خاندان کے چھ افراد اور ایک ڈرائیور 17 اگست بروز بدھ کی شام کو ڈوب گئے تھے۔
گزشتہ روز 18 اگست کو ریسکیو ٹیم نے دو بچوں کی لاشيں نکال لی تھیں، جن کی شناخت یمنیٰ اور موسیٰ کے ناموں سے کی گئی، جب کہ دیگر پانچ افراد کی لاش جاری تھی، تاہم جمعہ 19 اگست کی صبح ساڑھے 8 بجے ایک اور بچے کی لاش برآمد کی گئی، جس کے بعد یہ تعداد تین ہوگئی ہیں۔
امدادی آپریشن میں ایدھی کی بحری ٹیم موقع پر موجود ہے اور غوطہ خوروں کی مدد سے دیگر افراد کی تلاش کا عمل بھی جاری ہے۔ رات گئے سرچ آپریشن اندھیرے کے باعث روک دیا گیا تھا۔
جمعہ کی اسے دوبارہ دو مقامات پر شروع کیا گیا۔ کاٹھور کے قریب ملیر ندی میں گزشتہ روز 17 اگست بروز بدھ کو شام 6 بجے کے قریب گاڑی میں سوار خاندان کا اپنے رشتے داروں سے آخری رابطہ ہوا تھا۔
ایدھی کے رضا کاروں نے ڈوبنے والی گاڑی کو 18 اگست کی صبح ملیر ندی سے نکالا تھا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق لاپتا اہل خانہ کا تعلق حیدرآباد سے ہے، جو کراچی سے اپنی منزل کیجانب رواں دواں تھا۔
گاڑی میں میاں بیوی، 4 بچے اور ڈرائیور سوار تھے۔ گاڑی پل سے بہتے ہوئے ڈیڑھ کلو میٹر دور چلی گئی تھی۔
بارشوں ( Karachi Rain ) کے بعد کورنگی کاز وے روڈ ٹریفک کے لیے تاحال بند ہے۔ میمن گوٹھ کے قریب ملیر ندی پر بنے ریزروائر کی دیوار سے کئی فٹ اوپر سے پانی گزر رہا ہے۔
ادھر گلستان جوہر میں اسکول وین کیچڑ میں پھنسنے کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔