متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی ہنگاموں اور سیلاب پر سب کی توجہ مرکوز ہے، کراچی میں اس وقت امن و امان کی سنگین صورتحال ہے۔
کراچی میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر نوٹس لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کو ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ افراد کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اہل کراچی ان ڈکیتوں سے اپنی حفاظت خود کریں، ہم آپ کا ساتھ دیں گے، کل ہی ایم کیو ایم کے ایک کارکن کا بھائی ڈکیتی مزاحمت میں مارا گیا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا لگتا ہے یہاں سب کو لائسنس ٹولوٹ اور لائسنس ٹوکل دیا ہوا ہے، جرائم کرنے والے بھی غیرمقامی اور ان کے خلاف کارروائی کے ذمہ دار بھی غیرمقامی۔ یہ شہر کچرہ اٹھانے کا بھی ٹیکس دیتا ہے، یہاں کی غیرمقامی آبادی بجلی کا بل ادا کرنے پر بھی یقین نہیں رکھتی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہاں کے مقامی لوگ بل دے رہے ہیں۔ ایسی قانون سازیاں کی جارہی ہیں کراچی کےل وگوں کے ہاتھ سے سب کچھ لے لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہاں کے تمام زبانیں بولنے والے رہنے والوں کو کہوں گا آئیں اور اب نئی جدوجہد کا آغاز کریں۔ ہم نئی حکومت کے ساتھ اس لیے گئے کہ سندھ کے شہری علاقے انتہائی نازک حالات میں ہے، بارشوں کے بعد کراچی دنیا کی سب سے بڑی کچی آبادی بن گیا ہے۔
متحدہ رہنما نے کہا کہ میں ایم کیو ایم کے ان کارکنوں کو جو گھر میں بیٹھے ہوئے ہیں اور جو دوسری جماعت میں چلے گئے ہیں ان سے کہوں گا آئیں اور نئی تازہ جدوجہد کا آغاز کریں۔ ہم اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں اور بہت جلد فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا اس شہر میں غیرقانونی حلقہ بندیاں کر کے قبل از انتخابات دھاندلی ہوچکی ہے، ان جعلی حلقہ بندیوں کے ساتھ کیوں چاہتے ہیں کہ انتخابات ہوں۔ ہم بھی جلد از جلد بلدیاتی انتخابات چاہتے ہیں لیکن انصاف کے اصولوں کے ساتھ۔