عدالت نے شہباز گل کو اسپتال منتقل کرنے کا حکم دے دیا

اسلام آباد کی سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما شہباز گل کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ( پمز) ( PIMS ) دوبارہ منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ قبل ازیں پمز کے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ میں شہباز گل کو نارمل قرار دیا گیا تھا۔

آج بروز جمعہ 19 اگست کو پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما شہباز گل کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان کے روبرو پیش کیا گیا۔ بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کمرہ عدالت لے جاتے ہوئے رو پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا ماسک چھین لیا گیا، خدا کا واسطہ ہے ماسک دے دیا جائے۔

سماعت کا آغاز ہوا تو پولیس کی جانب سے عدالت سے شہباز گِل کے مزید 8 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے دو روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا تھا آپ 8 دن کی درخواست کیوں لے آئے ؟۔

عدالت نے پولیس سے سوال کیا کہ آپ شہباز گِل کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کیوں مانگ رہے ہیں ؟۔

کمرہ عدالت میں موجود شہباز گِل نے کہا کہ میرا ماسک مجھے دے دیں خدا کا واسطہ ہے، عدالت نے شہباز گِل سے سوال کیا کہ آپ عدالت میں رہنا چاہتے ہیں؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے ماسک دے دیں میں رک جاؤں گا جس کے بعد شہباز گِل کیلئے عدالت میں آکسیجن سلنڈر بھی پہنچا دیا گیا۔

عدالت نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ پہلا سوال یہ ہے کہ کیا دو روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا یا نہیں ؟ کیا پولیس دو روز میں تفتیش کرسکی یا نہیں ؟ کیا پولیس نیا ریمانڈ مانگ رہی ہے یا پہلے کی توسیع چاہتی ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ کیا تکنیکی طور پر پہلا دو روزہ جسمانی ریمانڈ شروع ہی نہیں ہوا ؟

اس موقع پر شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے عدالت کے روبرو کہا کہ بیماری آپ نے دیکھ لی اس کا جینوئن معاملہ ہے، میڈیکل رپورٹ سے بھی لگ رہا ہے تشدد کیا گیا، میں نے کل ڈاکٹر سے پوچھا انہوں نے مجھے بتایا ہے۔

فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈاکٹرز کا کہنا ہےجب درد کی کوئی شکایت کرے تو وہ انگلیاں دیکھ کر اندازہ لگاتے ہیں، پولیس نے جو ریمانڈ کا پرچہ دیا ہے اس کے مطابق بھی پولیس مان رہی ہے کہ ریمانڈ مکمل ہوچکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں بھی تفتیش کی تھی کیونکہ ہمیں تو کل رات 9 بجے بطور وکیل ملنے کی اجازت ملی، پیر کو یہ کیس ہائی کورٹ میں بھی لگا ہوا ہے، کوئی شک نہیں کہ 48 گھنٹے پورے ہو چکے ہیں۔

فیصل چوہدری نے مزید کہا کہ آپ کے سامنے ہے شہباز گِل کو ویل چیئر پر آکسیجن سلنڈر کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت جسمانی ریمانڈ دیتی ہے تو تفتیشی افسر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملزم کی صحت کا خیال کرے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز گِل کو جب داخل کیا گیا تو اس کی طبی معائنہ کیا گیا تھا، عدالتی آرڈر کے بغیر بھی تفتیشی افسر ایمرجنسی طبی معائنہ کراسکتا ہے، کہیں نہیں لکھا ہوا کہ کوئی بیمار ہو تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا۔

دوسری جانب شہباز گِل کے وکیل نے پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کردی، عدالت نے کہا کہ جو ایڈیشنل سیشن جج کا آرڈر تھا میں نے اس کو دیکھنا ہے ۔

شہباز گِل نے عدالت میں کہا کہ میری اصل رپورٹ وہ نہیں ہیں جو انہوں نے پیش کیں ہیں عدالت اصل رپورٹ منگوائے۔

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ ہائی کورٹ میں جیل کے ڈاکٹر بھی موجود تھے، جیل ڈاکٹر نے عدالت کو بتایا کہ جب ملزم ہمارے پاس آئے تو اس وقت ملزم کو کوئی مسئلہ نہیں تھا، ملزم کی رپورٹ معمول کے مطابق تھی۔

رضوان عباسی نے بتایا کہ جیل ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ شہباز گِل کو مسئلہ اس وقت ہوا جب عدالت نے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کیا۔

شہباز گِل کے وکیل فیصل چوہدری نے کہاکہ تسلیم شدہ ہے کہ تفتیشی افسر کو اڈیالہ جیل سے شہبازگِل کی حراست دی گئی تھی، ہائی کورٹ کےحکم امتناع کی ضرورت نہیں، عدالت نے کہا پیر کو میرٹ پر سنیں گے۔

عدالت میں اسپیشل پراسیکوٹر نے استدعا کی کہ شہباز گِل کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے شہباز گِل کے جسمانی ریمانڈ کے معاملے پر وکلا کے دلائل مکمل ہوجانے کے بعد فیصلہ محفوط کیا، تاہم وقفے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے پولیس کے ریمانڈ کی استدعا معطل کرتے ہوئے شہباز گل کو پیر 22 اگست تک پمز میں رکھنے کا حکم دے دیا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ شہباز گل کا دوبارہ میڈیکل کرایا جائے، شہباز گل کو دمہ کا مرض ہے، اس کے ٹیسٹ کرائیں، جب کہ شہباز گل کی پیر تک دوبارہ میڈیکل رپورٹ جمع کرائی جائے۔

اس موقع پر عدالت نے شہباز گل کے وکلاء کی جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کی استدعا بھی مسترد کی۔ عدالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ ابھی شروع ہی نہیں ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں