اسلام آباد می سیمینار سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ پہلے چوری کرتے ہیں پھر اسے بچانے کی کوشش کرتے ہیں، این آر او نہ ملنے پر یہ ملک سے بھاگ جاتے ہیں، میں ملک سے باہر نہیں گیا، لندن کے فلیٹ پر10 مہینےعدالت میں کھڑا رہا، اسی عدلیہ نے مجھے انصاف دیا، پاکستان میں عدلیہ آزاد ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ عمران خان اپنی مرضی کا آرمی چیف رکھوانا چاہتا تھا، اس مطلب یہ ہے کہ کوئی اور آرمی چیف آئے گا تو احتساب کیا رک جائے گا، میں نے کسی صورت کسی وقت نہیں سوچا تھا کہ آرمی چیف کسے بنانا ہے، اللہ کے سامنے حاضر ہوکر بات کررہا ہوں مجھے نومبر میں آرمی چیف کی تقرری کے بارے میں سوچنا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے ہمیشہ میرٹ پر عمل کیا ہے۔ کوئی بتاے کہ میں نے کسی رشتہ دار کو بھرتی کیا ہوا، عمران خان کو اپنا آرمی چیف دکھنے کی کوئی ضرورت نہیں، کیوں کہ عمران خان نے کوئی اپنی چوری نہیں بچانی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ پہلے کہا تھا کہ یہ دونوں جماعتیں اکٹھی ہو جائیں گی، 26 سال سے کہہ رہا ہوں کہ نواز شریف اور زرداری دونوں چور ہیں، ان کے مفادات ايک ہی ہيں، ان کی چوری کا کوئی ایشو نہیں تھا کیونکہ دونوں چوری کرتے تھے، ان کا مفاد صرف این آر او لینا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کے پاس چوری کا پیسہ تھا، وہ اداروں کو کنٹرول کرنا چاہتا تھا، اور آج اداروں کا قتل عام ہورہا ہے، آپ دیکھ لیں گے اب ہر جگہ اس نے اپنے لوگ بٹھا دیے ہیں، 30 سال کی محنت کرکے نواز شریف نے اتنا پیسہ بنایا ہے، دو بار چوری پر ان کی حکومتیں گئیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف ہمیشہ اپنی پسند کا آرمی چیف لے کر آیا، ان کو ڈر فوج سے ہوتا ہے، کیوں کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کے پاس ان کی چوری کی رپورٹیں ہوتی ہے، ان لوگوں کو جنرل فیض کا خوف ہوگیا تھا کہ میں انہیں لانا چاہتا ہوں۔