سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پچھلی حکومت پیٹرول 149 روپی فی لیٹر پر چھوڑ کر گئی تھی تاہم اب پیٹرول 209 روپے پرہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت آج پیٹرول پر 30 روپے بڑھائے گی۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اکنامک سروے میں بتایا گیا ہے کہ 2004-2005 کےبعد پہلی مرتبہ 5.5 فیصد اکنامک گروتھ ہوئی ہے اور اس اکنامک گروتھ پرانہوں نے خود دستخط کئے ہیں۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ سال دوہزار 21 اور 2022 میں اکنامک گروتھ 5.74 فیصد اور 6 فیصد گروتھ آئی کوڈ کے باوجود تھی۔ایگریکلچر میں 4.4 فیصد، سال 2021 میں مینو فکچرنگ گروتھ 11.5 فیصد تھی۔
انھوں نے بتایا کہ ن لیگ کے 2018 کے دور میں صرف 6.9 فیصد گروتھ ہوئی تھی۔اس سے پہلے سال دوہزار دس سے دو ہزار بارہ تک ریکارڈ 31 ارب کی گئی۔
انھوں نے بتایا کہ تحریک انصاف کے دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13.2 فیصد چھوڑ کر گئے تھے اور اب 3.8 فیصد کا فرق آئےگا۔
شوکت ترین نے بتایا کہ فارن ایکسچینج 178 پر تھی اور یہ حکومت اب 202 پر لے گئی ہے۔150ارب روپے کی لیوی پاور سیکٹر کو دی جائے گی جبکہ چھوٹے طبقے پر گیس سلیب 75 فیصد بڑھ جائے گا۔
تحریک انصاف حکومت میں انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جی ڈی پی گروتھ 6 فیصد تھی تاہم اب مہنگائی 25سے 30 فیصد تک جائے اور پٹرول، ڈیزل 40 فیصد تک بڑھے گا۔
مہنگائی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے دور میں مہنگائی 11.5 فیصد تھی اوراب 24 فیصد پر پہنچ چکی ہےجو کہ 30 فیصد تک جائے، حکومت یہ کم کیسے کرے گی۔