آزادی

قید خانہ ہے یہ دنیا اور یہاں کچھ بھی نہیں
اک مشقت زندگی ہے چین ہے کس کے قریں

چاند بھی گردش میں ہے اور آسماں محو سفر
کون جانے کس جگہ ٹھہرے گا جا کےیہ نگر

کون تھا جس نے تھا بیچا روٹیوں کو آدمی
کون تھا جس نے تھا سوچا وقت بھی ہے قیمتی

کس نے سوچا تاجور ہوں تخت ہے میری معراج
کون مانا میں ہوں کمتر اور برتر جس کا تاج

کس کی آنکھوں نے تھا دیکھا اپنے گھر کا آدھا خواب
کس کے دل نے توڑ ڈالا حُسن کی خاطر گلاب

بادشاہ بھی قید میں ہے اور قیدی ہے عوام
توڑ ڈالا آدمی نے اپنی آزادی کا جام

آ ؤساقی لا ؤساقی دیجئیے ہم کو شراب
ہم فقیروں پر بھی کھولیں مے کدے کادر جناب

ہوش میں جب آئیں گے تو قید خانہ ہے حیات
فکرِ دنیا فکرِ عقبی ہر گھڑی پھر ہو گی ساتھ

دو گھڑی سو چو ذرا کہ کس جگہ ہیں ہم مکیں
قید خانہ ہے یہ دنیا اور یہاں کچھ بھی نہیں

محمد وقارحیدر

اپنا تبصرہ بھیجیں