پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں تحقیقات کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے نوٹس کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف سے سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو جواب بھجوایا، تحریری جواب ایف آئی اے کمرشل بینک سرکل، اسلام آباد کی ڈپٹی ڈائریکٹر آمنہ بیگ کو بھجوایاگیا۔ جس میں انہوں نے نوٹس بھجوانے کو ایف آئی اے کی بدنیتی قرار دے دیا۔
عمران نے تحریری جواب میں بتایا کہ آپ کو جوابدہ ہوں نہ ہی معلومات فراہم کرنے کا پابند ہوں، دو دن میں نوٹس واپس نہ لیا تو قانون کے تحت آپ کے خلاف کارروائی کروں گا، پی ٹی آئی سے تفصیلات اور دستاویزات طلب کرنا ایف آئی اے کے زیراثر ہونے کا مظہرہے، الیکشن کمشن نے فیصلہ نہیں دیا بلکہ رپورٹ جاری کی۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن، ایف آئی اے یا کسی اور ادارے کو اس رپورٹ کی بنیاد پر حکم جاری نہیں کرسکتا، ایف آئی اے کے پاس پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے تحت کارروائی کرنے کا اختیار نہیں، جاری کیاگیا نوٹس ایف آئی اے ایکٹ سے بھی متصادم ہے، سپریم کورٹ متعدد فیصلوں میں الیکشن کمشن کو انتظامی ادارہ قرار دے چکی ہے، الیکشن کمشن عدالت ہے نہ ہی ٹریبونل ہے۔
یاد رہے کہ ایف آئی اے کمرشل بینک سرکل نے عمران خان سے بینک اکاﺅنٹس سے متعلق تفصیلات طلب کی تھیں۔
وفاقی حکومت کی ہدایت پر پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات کرنے والی ایف آئی اے کی ٹیم نے کیس کی تحقیقات کا دائرہ بیرون ملک بڑھانے کا فیصلہ کر لیا۔
ایف آئی اے نے امریکا اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک سے پی ٹی آئی کو ہونے والی فنڈنگ کے بارے میں متعلقہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے بھی وہاں کی کمپنیز و شخصیات کے بارے میں معلومات جمع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکی ایف بی آئی سمیت برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی اور دیگر ممالک کے ایسے اداروں سے مدد کے لیے رجوع کیا جارہا ہے، تحقیقات ابھی ریکارڈ اور اکاؤنٹس اکھٹے کرکے معلومات کو یکجا کرنے کے مرحلے میں ہیں جنہیں یکسو کر کے آگئے بڑھایا جا رہا ہے۔