الیکشن کمیشن نے توہین آمیزبیانات پر سابق عمران خان، اسد عمر اور فواد چودھری کو 11 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، ممبر خیبرپختونخوا نے اعتراض اٹھایا کہ کیا عمران خان قانون سے مبرا ہیں؟ الیکشن کمیشن کو اختیارآئین اور قانون نے دیا ہے، وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ شوکازنوٹسز قانون کے مطابق نہیں ہیں۔
دوران سماعت ممبر بلوچستان نے سوال اٹھایا کہ کیا ذاتی حیثیت میں طلب کرنا کسی کیخلاف ہوتا ہے؟ وکیل فیصل چوہدری نےکہا کہ الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی دونوں ہی ہائیکورٹ میں فریق ہیں۔ مناسب ہوگا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے، ممبر پنجاب نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں آپکے پیش ہونے کا مطلب اسے تسلیم کرنا ہے۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ کیسے ممکن ہے کہ آئینی اداروں کو تسلیم نہ کیا جائے، شوکاز نوٹسز قانون کے مطابق نہیں، ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی نے کہا کہ فرد جرم عائد کرنا ملزم کیخلاف کوئی حکم جاری کرنا نہیں ہوتا۔ فیصل چوہدری نے استدعا کی کہ ہائیکورٹ کے فیصلے تک سماعت کو موخر کیا جائے۔
ممبر کے پی نے کہا کہ عمران خان نے کونسا پیش ہونا ہے تاریخ جب کی مرضی دیدی جائے، اس پر فیصل چوہدری بولے کہ الیکشن کمیشن دل بڑا کرے۔ ممبر کے پی اکرام اللہ نے کہا کہ دل بڑا ہونے سے کہیں ہم مر ہی نہ جائیں۔ کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو 11 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔