بھارت نے دریائے راوی میں ایک لاکھ 71 ہزارسے زائد کیوسک پانی چوڑ دیا

بھارت نے آبی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دریائے راوی ( River Ravi ) میں ایک لاکھ اکتر ہزار سے زائد کیوسک پانی چوڑ دیا ہے، جس کے بعد سیلاب ( Flood ) کی وارننگ جاری کردی گئی۔

انتظامیہ کے مطابق راوی میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گوجرانوالہ، لاہور اور ملتان ڈویژن کے ندی نالوں میں طغیانی آسکتی ہے، جب کہ راوی سے منسلک ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہوسکتی ہے۔ تمام ادارے ہنگامی صورت حال کے لیے تیار رہیں۔

دریائے راوی میں پانی کی سطح بلند ہونے پر متعدد دیہات زیر آب آگئے، جس کے بعد علاقہ مکینوں کو فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ ڈی سی نارووال کا کہنا ہے کہ ہرقسم کی سیلابی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ تمام اداروں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

بھارتی آبی جارحیت سے تباہی کے بعد کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع اور سیکڑوں ایکڑ پر کاشت کی گئی دھان کی فصل تباہ ہوگئی۔

امدادی ٹیموں کے مطابق ریسکیو 1122 پانی میں پھنسے علاقہ مکینوں کو نکالنے میں مصروف ہے۔ اس دوران جانوروں کیلئے موبائل ویٹنریری اسپتال بھی قائم کیا گیا ہے۔ سیلابی صورت حال کے باعث فی الحال کسی قسم کے جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہ۔ ضلع بھر کے تمام ادارے ایمرجنسی فلڈ کے لیے تیار ہیں۔

دادو میں کھیر تھر کے پہاڑی سلسلے اور کاچھو میں بارش کے بعد ندی نالوں میں طغیانی سے سیلابی ریلا کاچھو میں داخل ہوگیا، جہاں جزوی طور پر بحال سڑکوں کا ایک پھر رابطہ منطقع ہوگیا۔

کوہ سلیمان پر طوفانی بارشوں کے بعد بڑے سيلابی ريلوں نے ڈيرہ غازی خان اور تونسہ میں تباہی مچا دی ہے، جہاں لوگ بے یارومددگار امداد کے منتظر ہیں۔ متاثرین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے نقصان ہو رہا ہے۔

منگروٹھہ کی شہری آبادی کئی کئی فٹ پانی میں ڈوبی ہوئی ہے۔ صورت حال اس حد تک خراب ہے کہ متاثرین کو اپنے پیاروں کی تدفین کیلئے میت اٹھائے سیلابی ریلوں سے گزرنا پڑ رہا ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق درہ کاہ سلطان سے برآمد ہونے والے 1 لاکھ کیوسک سے زاٰئد کے سیلابی ریلوں نے کئی دیہات ڈبو دیئے ہیں۔

اس سے قبل سال 2010 میں درہ کاہ سلطان میں 74000 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ گزرا تھا، تاہم اس سال ریکارڈ سیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔

موصول اطلاعات کے مطابق راجن پور کے مختلف علاقوں تاحال لوگ درختوں پر موجود انتظامیہ کی مدد کے منتظر ہیں، جس میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں