رواں سال موسم سرما میں گیس کی قلت تاریخ کی بلند ترین سطح پر جانے کے خدشے کا اظہار کیا گیا ہے۔
سوئی ناردرن کے ذرائع کا کہنا ہےکہ موسم سرما میں گیس کی شدید قلت کا سامنا ہوسکتا ہے، مقامی گیس ساڑھے 700 ملین کیوبک فٹ مل رہی ہے اور درآمدی آرایل این جی ایک ہزار ایم سی ایف ڈی کےلگ بھگ ہے۔
ذرائع کے مطابق موسم تبدیل ہوتےہی گیس کی طلب بڑھنے لگی ہے، جس کے باعث اس سال گیس کا شارٹ فال بلندترین سطح پر جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس وقت گیس کی سپلائی1700 ملین اور طلب 2500 ملین کیوبک سے زائد ہے، اگلے مہینےگیس کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہوسکتا ہے، جس کے باعث گھریلوصارفین کوصرف کھانےکے 3 اوقات گیس ملے گی جب کہ صنعت اور کمرشل سیکٹرکوبھی گیس سپلائی مشکل ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ درآمد شدہ ایل این جی بہت مہنگی ہے جس وجہ سے آرڈر کم کردیے گئے ہیں جب کہ تمام صورتحال سے حکومت کو بھی آگاہ کردیا ہے۔
دوسری جانب لاہور چیمبر میں تاجروں سے گفتگو میں جواد نسیم نے کہا کہ اس وقت سسٹم میں گیس کم ہو چکی ہے اور انحصار درآمدی آر ایل این جی پر ہے جو بہت مہنگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمرشل صارفین کے لیے نیا کنٹریکٹ لازمی قرادیا گیا ہے، مشکل حالات میں تاجروں کو ہمارا ساتھ دینا ہوگا، صنعت اور کمرشل صارفین کو گیس کی فراہمی یقینی بنائیں گے ۔
جواد نسیم کاکہنا تھا کہ سردیوں کے تین ماہ مشکل ہوں گے، بعض ایسے مقامات جو ٹیل پر ہیں وہاں گیس پریشر کم ہو سکتا ہے۔
علاوہ ازیں چیئرمین ایل پی جی ڈیلرز ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر نے کہا کہ اس سال سوئی گیس کا تاریخ ساز شاٹ فال متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایل پی جی گھریلو سلنڈر 35 روپے اور کمرشل سلنڈر 134 روپے مہنگا کردیا گیا، غریب صارفین پر مہنگائی کا بوجھ ڈال دیا گیا۔