بھٹکی روحیں…….

ان دونوں میں یہ ہمت تھی
کہ پاس آئیں اور کھو جائیں

اک دوجے کی بانہوں میں
جب بکھر جائیں تو سو جائیں

ان دونوں میں یہ ہمت تھی
کہ جسم کی ادنی کھیتی میں

وہ اگلی نسل کی کونپل کا
بیج نرالا بو جائیں

ان دونوں میں یہ ہمت تھی
کہ اپنی روح کے ٹکڑے کو

جب دنیا میں وہ آ جائے
وہ سڑک کنارے رکھ جائیں

خود بھاگ جائیں اس دنیا سے
اور ان کی روح کا ٹکڑا

ہر قدم پہ رشتوں کو ڈھونڈھے
ہر چہرے میں ان کو کھوجے

جو دوپل کی اک لذت کے
کڑوے پھل کو اپنا نہ سکے

بھٹکی روحوں کی دنیا سے
چاہ کر بھی باہر آ نہ سکے

۔۔۔۔۔
محمد وقار حیدر

اپنا تبصرہ بھیجیں