بلوچستان بارشیں و سیلاب، وزیراعظم کا متاثرین کو فوری معاوضہ ادا کرنے کا حکم

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے حکم دیا ہے کہ بلوچستان میں سیلاب اور بارش سے جاں بحق افرادکے لواحقین کو 24 گھنٹے کے اندر معاوضہ ادا کردیا جائے۔

پیرکی صبح کوئٹہ آمد پر ہوائی اڈے پر وزیراعظم کا استقبال وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، صوبائی وزراء اور اراکین صوبائی اسمبلی نے کیا۔

وزیراعظم کے ہمراہ وفاقی وزراء بھی کوئٹہ آئے ہیں۔ وزیراعظم کو ائیرپورٹ پر چیف سیکریٹری نے سیلاب کی صورتحال پر بریفنگ دی۔

وزیراعظم شہبازشریف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں 13 جون سے بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا اورصوبے میں بارش کا30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ماضی کے مقابلے میں500 فیصد بارشیں زیادہ ہوئیں جبکہ ان بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان میں136 اموات اور70افراد زخمی ہوئے،1100 لوگ معمولی زخمی ہوئے،جن کو ابتدائی طبی امداد دی گئی۔

وزیراعظم کوبتایا گیا کہ صوبے میں سیلاب سے 2 لاکھ ایکڑ اراضی زیرآب آگئی اور20 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پرمنتقل کردیا گیا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایم8 اورکوئٹہ، کراچی قومی شاہراہیں بڑی حد تک بحال کردی گئی ہیں۔

وزیراعظم شہبازشریف نے جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ24گھنٹوں میں ادا کرنے کا حکم دیا اورجزوی یا مکمل تباہ مکانوں کا معاوضہ بڑھا کر5لاکھ روپےکردیا گیا۔

اس موقع پروزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیلنج بڑا ہے لیکن مل کر مقابلہ کریں گے۔ انھوں نے بحالی اور امداد کیلئےاین ایچ اے کی کوششیں کو قابل تحسین قرار دیا اور ہدایت کی کہ میڈیکل کیمپوں کا جال پھیلایا جائے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے یہ بھی کہا کہ غیرمعمولی بارشوں سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں،صوبے میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان کےساتھ انفراسٹرکچرتباہ ہوا ہے تاہم وفاق اور بلوچستان حکومت بحالی اور آباد کاری کیلئے پُرعزم ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جب تک آخری گھرآباد نہیں ہوتا،چین سےنہیں بیٹھیں گے،اس سلسلے میں مخیرحضرات بھی آگےآئیں۔

کوئٹہ پہنچنےسے قبل چئیرمین این ڈی ایم اے نے ریسکیو ریلیف اور امدادی کاروائیوں پر وزیراعظم شہبازشریف کو بریفنگ بھی دی۔

وزیراعظم کوئٹہ سے قلعہ سیف اللہ اورچمن بھی جائیں گے۔ وزیراعظم ہیلی کاپٹر کے ذریعے سیلاب زدہ علاقوں کا جائزہ لیں گے۔

بلوچستان میں بارش اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور مزید 9 افراد کی جان چلی گئی۔ بلوچستان میں مجموعی اموات کی تعداد 136 ہوگئی ہے۔

سڑکیں اورپُل ٹوٹنے کی وجہ سے کوئٹہ کا کراچی سے رابطہ آٓٹھویں روز بھی بحال نہیں ہوسکا ہے۔

ضلع خضدار کےعلاقوں باجوڑی توتک، باغبانہ فیروز آباد اور مضافات میں سیلاب کے متعدد کچے مکانات زمین بوس ہوگئے۔متاثرین خود ہی ملبہ ہٹانے اور دوبارہ تعمیر میں مصروف ہیں۔

ضلع لسبیلہ کےعلاقےاوڑکی میں سیلاب زدگان کے لئے خیمہ بستی قائم کردی گئی جہاں انہیں خوراک، ضروری اشیاء سمیت طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں