بلوچستان میں ایمرجنسی نافذ،لسبیلہ میں ریکارڈ تباہی

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں مون سون کی ہلاکت خیزی جاری ہے، جہاں حالیہ بارشوں نے ریکارڈ تباہی مچائی ہے، ضلع لسبیلہ میں سیکڑوں افراد ریلے میں پھنس گئے، صوبے بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں طوفانی بارش کے بعد سیکڑوں افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے ہیں، جب کہ اوڑکی اور دیگر مقامات سے سیلابی ریلے میں پھنسے 250 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔ فیصل پانیزئی کے مطابق ریسکیو کیے گیے افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ لسبیلہ کے دیگر علاقوں میں بھی متاثرین کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کے ساتھ ہیں، صوبہ بھر میں شدید بارشوں سے وسیع پیمانے پر نقصانات ہوئے۔ موجودہ صورت حال کے تناظر میں لندن کا سرکاری دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

مخدوم صورت حال کا جائزہ لینے کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے تمام سیاسی مصروفیات ترک کرتے ہوئے ضلع لسبیلہ کے دورے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ بلوچستان صوبے میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

پی ڈی ایم کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان موسلا دھار بارشوں کے دوران جاں بحق افراد کی تعداد 106ہوگئی ہے، جب کہ مختلف حادثات میں 62 افراد زخمی بھی ہوئے۔ کوئٹہ میں مون سون بارشوں سے 6077 گھر منہدم جب کہ 712 مویشی سیلابی پانی کی نظر ہوگئے۔

بارشوں سے کان مہترزئی خانوزئی کے متعدد دیہات زیر آب آگئے۔ ریسکیو ٹیموں کے مطابق ہنہ اوڑک میں چالیس خاندانوں کو محفوظ مقام پرمنتقل کر دیا گیا، کیچ، تربت، گوادر، پنجگور، لسبیلہ بھی بارشوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ضلع واشک میں کھڑی فصلوں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچا ہے۔ شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث پانی مساجد سمیت گھروں میں داخل ہوگیا۔

پشین میں جمعرات 28 جولائی کو بھی موسلا دھار بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، کلی تراٹہ اور نیو خان اسکیم میں گھروں کی دیواریں گرگئیں، جب کہ متاثرین کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اے اور حکومتی سطح پر امداد اور مدد کیلئے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

پاک افواج کے دستے بلوچستان اور گلگت بلتستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچاؤ اور امدادی سرگرمیوں میں سول انتظامیہ کی مدد کر رہے ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاک فوج اور ایف سی بلوچستان کی ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں پانی کو نکالنے اور متاثرہ آبادی کو بنیادی غذائی ضروریات اور طبی امداد فراہم کرنے میں مسلسل مصروف ہیں۔ متاثرہ علاقوں سے ڈی واٹرنگ پمپوں اور ٹینکروں کے ذریعے پانی نکالا جا رہا ہے۔

بیان کے مطابق بولان، لسبیلہ، اوتھل ،جھل مگسی اور غذر میں سیلاب کے دوران پھنسے 700 سے زائد خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے حب، لسبیلہ، اوتھل، زیروپوائنٹ، دیودر اور غذر جی بی میں فری میڈیکل کیمپ لگائے ہیں جہاں لوگوں کو طبی سہولیات اور مفت ادویات فراہم کی جارہی ہیں

بیان کے مطابق لسبیلہ، اوتھل، جھل مگسی، خضدار اور دیگر متاثرہ علاقوں میں 7.5 ٹن غذائی اشیاء، پناہ گاہیں اور دیگر امدادی سامان فراہم کیا گیا ہے۔ امدادی سرگرمیوں اور سیلاب کی وجہ سے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بلوچستان کے مختلف مقامات پر اسٹینڈ بائی ریسپانس ٹیمیں تعینات ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں