بلوچستان کے علاقے جیونی کے سمندر میں ماہی گیروں نے ایک ساتھ 18 قیمتی مچھلیاں پکڑلیں، جن کی مالیت کئی لاکھ روپے ہے۔
بلوچستان میں جیونی کے علاقے گنز کے رہائشی ساجد عمر اور ان کے ساتھی ماہی گیروں کے جال میں 18 کروکر مچھلیاں پھنس گئیں، جن میں سب سے بڑی 22 کلو وزنی مچھلی 23 ہزار روپے فی کلو کے حساب سے 5 لاکھ روپے سے زائد میں فروخت ہوئی، مجموعی طور پر ماہی گیروں نے ایک ہی دن میں 8 لاکھ روپے کمائے جو ان کی کئی ماہ کی آمدن کے برابر ہے۔
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ پاکستان کے ٹیکنیکل ایڈوائزر محمد معظم خان کے مطابق پکڑی گئی مچھلیاں کروکر کہلاتی ہیں، جنہیں بلوچی زبان میں کیر اور اردو میں سوا کہا جاتا ہے، ان مچھلیوں کے اندر پائے جانیوالے ایئر بلیڈر کو چین، ہانگ کانگ، سنگا پور اور کئی یورپی ممالک میں سرجری، کاسمیٹیکس، ادویات اور خوراک میں استعمال کیا جاتا ہے، چین میں اسے ایک خاص قسم کے سوپ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تقریباً 20 سال قبل گوادر، جیونی، اورماڑہ، سونمیانی اور انڈس ڈیلٹا کے ساحلی پانیوں میں یہ مچھلیاں کثرت سے پائی جاتی تھیں تاہم اب بڑھتی ہوئی قیمت اور چین میں مانگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر شکار کے باعث یہ نایاب ہوتی جارہی ہیں۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان مچھلیوں کے بے دریغ شکار پر پابندی لگا کر ان کے تحفظ کیلئے اقدامات کئے جائیں.