پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ آڈیو ریلیز ہوتی رہتی ہیں، یہ کٹ پیسٹ کرتے رہتے ہیں، آڈیو میں شوکت ترین سیلاب سے متعلق بات کر رہے ہیں، شوکت ترین کی آڈیو میں کٹ پیسٹ کا کام پہلے بھی یہ کرتے رہے ہیں۔
خیبر پختون خوا کے وزیرِ خزانہ تیمور جھگڑا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں آئی ایم ایف سے معاہدے روکنے کی کوشش ہوئی، پی ڈی ایم نے آئی ایم ایف کے معاہدے کے خلاف ایوان میں ووٹ ڈالا، قانون سازی پر دستخط کے لیے مقدمات ختم کرنے کی شرط رکھی، یہ لوگ عمران خان کا مقابلہ سیاسی طریقے سے نہیں کر سکے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایف اے ٹی ایف پر قانون سازی کے وقت اپوزیشن نے کہا کہ مقدمات ختم نہیں ہوں گے تو ہم مخالفت کریں گے، اس وقت کی اپوزیشن نے آخری وقت تک کوشش کی پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نہ نکلے، ان کی تقریریں اٹھا کر دیکھ لیں، انہوں نے کہا کہ یہ ایسٹ انڈیا کمپنی بنانے جا رہے ہیں، پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھنے جا رہے ہیں۔
اسد عمر کا کہنا ہے کہ تیمور جھگڑا نے وفاقی حکومت کو خط لکھا، خیبر پختون خوا حکومت نے 24 گھنٹوں میں وفاق کو مثبت جواب دیا، خط میں کہا کہ کچھ اقدامات ہیں جو وفاق کو لینے پڑیں گے، 2 ماہ سے وزیرِ خزانہ کے پی کے تیمور جھگڑا وقت مانگتے رہے، موجودہ حکمراں طاقت کے نشے میں دھت تھے، اس لیے 2 ماہ تک ملاقات کا وقت نہیں دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ کیا کورونا وائرس کی وباء کے وقت عمران خان نے خود آئی ایم ایف سے رعایت نہیں لی تھی؟ اس وقت بھی ناگہانی آفت ہے، وزیرِ اعظم دیگر ممالک سے پیسہ مانگ رہے ہیں، وزیرِ اعظم آئی ایم ایف سے کیوں نہیں کہتے کہ اس وقت کچھ گنجائش دے دیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ قوم کھڑی ہو چکی ہے، حقیقت ابھی تک صرف ایک خط ہے، باقی سب صرف رولا ہے، جو بھی بات چیت ہوئی اس کا آخری نتیجہ خط ہے، اس میں کیا قابلِ اعتراض بات ہے، پی ڈی ایم کالز نہیں، پارلیمنٹ میں ووٹ ڈال کر آئی، ایم ایف معاہدہ سبوتاژ کر رہا تھا، تیمور جھگڑا نے خود خط قوم کے سامنے رکھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ پہلے بھی سیاست کر رہے تھے، پچھلے 2 دن سے بھی سیاست کر رہے ہیں، شوکت ترین کی فون کال لیک کی گئی، ملک میں کوئی قانون تو ہے ہی نہیں، شوکت ترین نے پنجاب اور کے پی کے وزیرِ خزانہ کو کہا کہ وفاق کو کہو کہ ہمارے پاس سیلاب آ گیا ہے، شوکت ترین نے دونوں وزرائے خزانہ کو کہا کہ وفاق کو کہیں کہ ہمارے پاس سرپلس نہیں ہے، یہ بوکھلائی ہوئی حکومت ہے۔
اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ مئی 2018ء میں فاٹا کا انضمام ہوا تھا، انہیں مین اسٹریم کرنے کے لیے پیسے خرچ کرنے تھے، ہمیں بتا دیں کہ اس خط میں معترضہ کیا ہے، سوال پوچھنے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ریاست کےخلاف کام کرنے والے ہیں، پہلی بات تو یہ ہے کہ ہم نے ڈکٹیٹ نہیں کیا، تیمور جھگڑا سے بات کرنا یا مشورے دینا کوئی غلط بات نہیں ہے، اگر تیمور جھگڑا کو لگتا ہے کہ خط میں غلط چیز ہے تو تیمور جھگڑا اس خط کو ٹویٹ نہ کرتے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما، سابق وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین اور پنجاب اور خیبر پختون خوا کے وزرائے خزانہ محسن لغاری اور تیمور جھگڑا کی مبینہ ٹیلی فونک گفتگو سامنے آئی ہے۔
اس ٹیلی فونک گفتگو میں شوکت ترین نے محسن لغاری اور تیمور جھگڑا سے کہا ہے کہ آپ نے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے سے انکار کرنا ہے۔