ملک بھر میں آج یوم دفاع ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے۔
6 ستمبر 1965 کو جب بھارت نے رات کی تاریکی میں بغیر اعلان کیے لاہور پر حملہ کیا توافواج پاکستان نے شجاعت، دلیری اور بہادری کی جو تاریخ رقم کی جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔
1965 کی جنگ میں پاک فوج نے طاقت کے نشے میں چور اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیے اور لاہور جیم خانہ میں ناشتہ کرنے کی خواہش رکھنے والے دشمن کو منہ کی کھانا پڑی۔
تاریخ گواہ ہے کہ دشمن کو اس جنگ میں ہر محاذ پر بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور ایک مرتبہ پھر ثابت ہو گیا کہ جذبہ، جرات اور حوصلہ ہو تو کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔
56 سال قبل آج ہی کے دن دشمن شب کی تاریکی میں پاک سرزمین پر حملہ آور ہوا تو پاک فوج کے بہادر سپوتوں نے ہرحملے کو نہ صرف پسپا کیا بلکہ چونڈہ سیکٹر کو بھارتی سورماؤں کی نعشوں کے قبرستان میں تبدیل کردیا۔ اسی طرح بھارت کو کھیم کرن پر بھی منہ کی کھانا پڑی تھی۔
1965 کی جنگ میں وطن کے سپوتوں نے صرف زمین پر ہی دشمن کے دانت کھٹے نہیں کیے تھے بلکہ فضاؤں میں بھی وہ تاریخ رقم کی جو آج تک سنہرے حرفوں میں چمکتی دکھائی دے رہی ہے۔
اسی جنگ کے دوران پاک دھرتی کے جانباز اسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے بھارت کے پانچ ہنٹر جنگی طیاروں کو ایک منٹ سے بھی کم وقت میں زمین بوس کردیا تھا جو آج تک عالمی ریکارڈ ہے۔
فوج کے بہادروں نے دشمن پہ اپنی مہارت کی دھاک صرف زمین اور فضاؤں میں ہی نہیں بٹھائی تھی بلکہ سمندر میں بھی اس پر وہ ہیبت طاری کی کہ آج تک اسے پچھتاوا ہے۔
محاذ جنگ پر لڑنے والے جوانوں کو اشیائے خورونوش کی فراہمی ہو یا پھر زخمیوں کو خون کا عطیہ دینا ہو پوری قوم اس وقت سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہوئی تھی اور ایک دوسرے پہ سبقت لے جانے کی تگ و دو کر رہی تھی۔
یہی وہ جذبہ، ہمت، جرات اور شجاعت تھی کہ پوری دنیا نے دیکھا کہ پاکستانی فوج کے سامنے بھارتی فوج ریت کی دیوار کی طرح ڈھیر ہو گئی۔ 17 روز تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران دشمن نے 13 حملے کئے اور اسے ہر قدم و محاذ پہ بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
بلاشبہ! پاکستان کی تینوں مسلح افواج نے جس بہادری سے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکست دی وہ ہماری تاریخ کا روشن و درخشاں باب ہے۔