گزشتہ روز سندھ پولیس کے 62 اہلکاروں کو برطرف اور 15 کو جبری ریٹائر کیا گیا تھا جبکہ آج مزید تین اسٹیشن ہاؤس آفیسرز (ایس ایچ اوز) کو معطل کیا گیا ہے۔
سندھ پولیس کے بدعنوان افسران و اہلکاروں کیخلاف برطرفیوں اور معطلی کا سلسلہ جاری ہے۔
کراچی میں منشیات فروشی کے363 اڈے پولیس کی سرپرستی میں چلائے جانےکا انکشاف
جمعرات کو باری آئی منشیات، واٹر مافیا اور گٹکا مافیا کی سرپرستی کرنیوالے افسران کی۔ ایکشن ہوا ضلع وسطی کے 3 ایس ایچ اوز کیخلاف جنہیں فوری طور پر معطل کردیا گیاہے۔
ان میں ایس ایچ او سپرمارکیٹ کامران حیدر ، ایس ایچ اوگلبہار نعیم ملک اور ایس ایچ او ناظم آباد فیصل رفیق شامل ہیں۔
ایس ایچ او کامران حیدر پر الزام ہے کہ وہ سنگین جرائم میں ملوث عناصر کی سرپرستی کرتے رہے ہیں۔
کامران حیدر پر منشیات فروشوں ، جواریوں سے رشوت لینے جبکہ ایس ایچ اونعیم ملک ،ایس ایچ او فیصل رفیق پر بھی ملزمان سے پیسے وصول کرنے کا الزام ہے۔
گذشتہ روز منشیات فروشوں کی سرپرستی میں ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی میں پولیس کے 180 افسران و ملازمین کیخلاف کارروائیاں کی گئی تھیں۔
62اہلکاروں کو ملازمت سے برخاست جبکہ 15 کو جبری ریٹائر کیا گیا۔ یہ پنڈورا باکس آئی جی سندھ کو بھیجی گئی اسپیشل برانچ کی رپورٹ میں کھلا تھا جس میں کراچی میں 363 منشیات کے اڈے پولیس سرپرستی میں چلائے جانے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھاری رشوت کے عوض منشیات کا دھندہ چلوانے میں سندھ پولیس کے 100 سے زائد افسران و اہلکار ملوث ہیں۔