کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں 19سالہ لڑکے کو زندہ جلانے والے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق ملزمان نے 28 اگست کو نوجوان کو پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی گئی تھی، متاثرہ نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے گزشتہ روز دوران علاج دم توڑ گیا تھا۔
پولیس کے مطابق تین روز قبل ابراھیم حیدری میں پیٹرول ڈال کر آگ لگانے کی واردات میں ملوث 2 ملزمان گرفتار کرلیے گئے ہیں۔
گرفتار ہونے والوں میں مرکزی ملزمہ زینت کا شوہر محمد حنیف اور بھائی محمد یٰسین شامل ہیں۔
ملزمان نے ابتدائی بیان میں بتایا ہے کہ ذیشان اس کی بیوی کو فون کرکے تنگ کررہا تھا اور واردات کی جگہ بھی اسی نے بُلایا اور خود پر پیٹرول ڈال کر آگ لگالی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے ساتھیو ں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں اور ملزمان اپنے بیان کی تصدیق کے لیے کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے ہیں۔
پولیس کے مطابق مقتول کا ایف آئی آر میں مؤقف تھا کہ زینت کے کہنے پر اس کے شوہر اور بھائی نے اسے آگ لگائی۔
مقتول ذیشان کے والد کا الزام ہے کہ زینت نامی لڑکی کی ذيشان سے دوستی تھی، دونوں ساتھ کام کرتے تھے، لڑکی کے بلانے پر ذيشان گیا تو وہاں چار لڑکوں نے اس پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگادی اور دیکھتے رہے ، ایک راہ گیر نے آگ بجھاکر ذيشان کو اسپتال پہنچایا۔
تحقیقات کے مطابق لڑکی کے گھر والوں نے بتایا تھا کہ زینت طلاق یافتہ ہے تاہم طلاق کے کاغذات دکھانے سے انکاری تھے۔
اسپتال حکام کے مطابق آگ سے ذیشان کا جسم 60 فیصد جھلس گیا تھا جو اس کی موت کی وجہ بنا۔