اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مستحکم افغانستان پاکستان اور خطے کیلئے بہت ضروری ہے۔ افغانستان کی تاریخ کے اس اہم لمحے میں عالمی برادری کیلئے افغانوں کے ساتھ تعاون ضروری ہے۔
وزیراعظم عمران خان سے جرمن وزیر خارجہ نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی اور ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف بھی شریک تھے۔
ملاقات کے دوران افغانستان سمیت پاکستان اور جرمنی کے تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے جرمن چانسلر اینجلا مرکل کیساتھ ہونے والی بات چیت کے دہرایا جس میں دونوں رہنماؤں نے افغانستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پر امن اور مستحکم افغانستان پاکستان اور خطے کیلئے بہت ضروری ہے۔ افغانستان کی تاریخ کے اس اہم لمحے میں عالمی برادری کیلئے افغانوں کے ساتھ تعاون ضروری ہے۔
ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کی سکیورٹی صورتحال کو مستحکم کرنے، انسانی ضروریات کو پورا کرنے اور افغان معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھنا بہت ضروری ہے جبکہ پاکستان اور جرمن کو خطے میں امن اور استحکام کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
ملاقات کے دوران جرمن وزیر خارجہ نے افغانستان سے انخلا کی کوششوں پر پاکستان کے تعاون کو سراہا۔
خیال رہے کہ افغانستان کی سرزمین سے امریکا سمیت تمام اتحادی ممالک کی فوجوں کا انخلا مکمل ہو چکا ہے۔ 31 اگست کی ڈیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے امریکی فوج کا آخری جہاز بھی اپنے فوجیوں کو لے جا چکا ہے۔ اس وقت کابل ایئر پورٹ کا مکمل کنٹرول طالبان نے سنبھال لیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی 20 سالہ طویل جنگ کے اختتام کے بعد افغان سرزمین سے ہمارا آخری فوجی تک نکل چکا ہے۔ پیر اور منگل کی درمیانی شب کابل سے آخری امریکی سی 17 طیارہ روانہ ہوا جس سے امریکا کی طویل ترین جنگ اپنے اختتام کو پہنچی۔ امریکی جنرل فرینک میکنزی نے کہا کہ افغان سرزمین سے ایک لاکھ تئیس ہزار شہریوں کا انخلا یقینی بنایا گیا۔